بلقیس بانو کیس : مجرم افسران پولیس کیخلاف کارروائی کی ہدایت

گجرات فسادات میں اجتماعی عصمت ریزی کی متاثرہ خاتون کی درخواست پر سپریم کورٹ کی حکومت کا حکم
نئی دہلی ۔ 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے گجرات میں 2002ء کے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران بلقیس بانو اجتماعی عصمت ریزی کے سنسنی خیز مقدمہ میں بمبئی ہائیکورٹ کی طرف سے مجرم قرار دیئے گئے ایک آئی پی ایس افسر کے بشمول تمام متعلقہ خاطی پولیس افسران کے خلاف اندرون دو ہفتے تادیبی کارروائی کرنے ریاستی (گجرات) حکومت کو ہدایت کی ہے۔ علاوہ ازیں بلقیس بانو نے بطور معاوضہ پانچ لاکھ روپئے کی پیشکش قبول کرنے سے انکار کردیا اور عدالت عظمیٰ میں دائر کردہ درخواست کے ذریعہ ریاستی حکومت سے مثالی معاوضہ دلانے کی استدعا کی ہے۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کے علاوہ جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ پر مشتمل بنچ نے حکومت گجرات کو ہدایت کی ہیکہ بمبئی ہائیکورٹ کی طرف سے مجرم قرار دیئے گئے تمام عہدیداروں کے خلاف اندرون دو ہفتے تادیبی کارروائی کی جائے۔ بنچ نے کہا کہ ’’حکومت گجرات کی طرف سے رجوع ہوتے ہوئے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کی طرف سے دیئے گئے اس بیان پر خاطی افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کا عمل اندرون دو ہفتے مکمل کرلیا جائے گا۔ ہم اس مقدمہ کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کرتے ہیں‘‘۔ بنچ نے مزید کہا کہ ’’آئندہ تاریخ پر (ہونے والی پیشی میں) تادیبی کارروائی کے عمل کے ضمن میں جاری کردہ احکام عدالت میں پیش کئے جائیں‘‘۔ بلقیس بانو کی پیروی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ شوبھا گپتا نے کہا کہ ان خاطی افسران کے خلاف ریاستی حکومت کی طرف سے ہنوز کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ جن (عہدیداروں) کو بمبئی ہائیکورٹ نے مجرم قرار دیا تھا۔ ایڈوکیٹ شوبھا کے توسط سے بلقیس بانو نے کہا کہ آئی پی ایس افسر گجرات میں فرائض انجام دے رہے ہیں جو اس سال سبکدوش ہوجائیں گے۔ دیگر چار خاطی افسران وظیفہ پر سبکدوش ہوچکے ہیں لیکن ان کے خلاف کارروائی کے طور پر وظائف اور وظیفہ کے فوائد روکنا جیسے اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔