حیدرآباد ۔ 7 ۔ جولائی (سیاست نیوز) دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں بلدی ملازمین و صفائی عملہ کی ہڑتال کے سبب شہر کے بیشتر مقامات پر کچرے کے انبار نظر آنے لگے ہیں۔ گزشتہ یوم مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے ملازمین نے ہڑتال کا آغاز کرتے ہوئے اجرت میں اضافہ کے علاوہ دیگر مطالبات کی یکسوئی تک ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ 26,000 صفائی عملہ کی ہڑتال اب جبکہ دوسرے دن میں داخل ہوچکی ہے ، اس طرح شہر میں زائد از 12,000 ٹن کچرا سڑکوں پر پڑا ہوا ہے اور سڑکوں کی صفائی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ بتایا جاتاہے کہ ملازمین کے مطالبات کے سلسلہ میں اعلیٰ عہدیداروں سے مذاکرات کا عمل شروع کیا گیا تھا لیکن اس میں ناکامی کے بعد بلدی ملازمین نے ہڑتال کا آغاز کردیا جس کی وجہ سے شہر کے مختلف مقامات پر کچرے کی نکاسی کے انتظامات نہیں ہوپائے ہیں ۔ جی ایچ ایم سی کی جانب سے عموماً ہڑتال کی صورت میں متبادل انتظامات کرتے ہوئے کچرے کی نکاسی عمل میں لائی جاتی تھی لیکن اس مرتبہ ہڑتال کے آغاز کے باوجود بلدی عہدیدار خاموش تماشائی نظر آرہے ہیں اور جس سے شہر میں جہاں گزشتہ ماہ سوچھ حیدرآباد ابھیان چلایا گیا تھا، وہاں اب کچرے کے انبار نظر آنے لگے ہیں۔ کچرے کے انبار اور تعفن کے سبب وبائی امراض کے پھوٹ پڑنے کے خدشات بھی پیدا ہورہے ہیں۔ ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے بموجب کچرے کی عدم نکاسی کے علاوہ ڈرینج ابل پڑنے کی شکایات بھی موصول ہورہی ہیں۔ بلدی عہدیداروں کا ادعاء ہے کہ وہ ممکنہ حد تک شکایات و حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیںلیکن اس کے باوجود مسائل جوں کے توں برقرار ہے۔ ماہ رمضان المبارک کے دوران محکمہ آبرسانی و بلدی ملازمین کی ہڑتال سے نہ صرف عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ اس ماہ مقدس میں خصوصی عبادتوں مصروف رہنے والے مسلمانوںکو بھی کئی مصائب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، اسی لئے حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر ملازمین کے مطالبات کی یکسوئی کے ذریعہ شہر کے گلی کوچوں میں پڑے ہوئے کچروں کے انبار کی نکاسی کو یقینی بنایا جائے۔