بلدیہ حیدرآباد کا 4,599 کروڑ کا بجٹ

حیدرآباد۔/23 فروری(سیاست نیوز) میئر گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن مسٹر محمد ماجد حسین نے آج کونسل ہال میں بلدیہ کے جنرل باڈی اجلاس میں مالی سال 2014-15 کیلئے محاصل میں اضافہ سے پاک 4,599 کروڑ روپے کا خصوصی موازنہ پیش کیا جسے منظور کرلیا گیا۔ کانگریس اور مجلس نے موازنہ کی ستائش کی جبکہ تلگو دیشم پارٹی نے موازنہ کو معقولیت پسند بنانے اور مختص رقومات کے استعمال پر زور دیا۔ تخمینی موازنہ میں انسداد غربت کے لئے مجموعی گنجائش 943.59 کروڑ روپے رکھی گئی ہے۔ جی ایچ ایم سی نے آئندہ سال کے لئے 1095.04 کروڑ روپے کا پراپرٹی ٹیکس وصول کرنے کا نشانہ مقرر کیا ہے۔ جی ایچ ایم سی کو جاریہ سال صداقتنامہ پیدائش و ممات کی اجرائی سے 1.20 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی اور آئندہ مالی سال کے دوران 1.5 کروڑ روپے کی آمدنی کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ غیر مجاز تعمیرات پر جرمانہ سے 2 کروڑ روپے وصول ہوئے اور آئندہ برس کے لئے 2.2 کروڑ روپیہ کی وصولی کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔ جی ایچ ایم سی نے اسٹریٹ لائٹس کے برقی چارجس پر 160 کروڑ روپے کی ادائی کا تخمینہ لگایا ہے۔

شہری ادارہ نے مسالخ خانوں کی جدید کاری کے لئے 60 لاکھ روپے، غرباء کے لئے امکنہ یونٹس کی تعمیر کے لئے 273.47 کروڑ روپے، قبرستانوں اور شمشان گھاٹ کے لئے 12 کروڑ روپے، برجس، روڈ اوور برجس، روڈ انڈر برجس، کلورٹس اور فلائی اوورس کی تعمیر کے لئے 65 کروڑ روپے، فلائی اوورس کی تعمیر کے لئے 80 لاکھ روپے، سب ویز اور فٹ اوور برجس کے لئے 5.05 کروڑ روپے، بڑی سڑکوں کے فروغ کے لئے 136 کروڑ روپے اور چھوٹی سڑکوں کے لئے 114 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ سابق میئر مسز بنڈا کارتیکا چندرا ریڈی نے موازنہ کی ستائش کرتے ہوئے تلنگانہ ریاست کی تشکیل پر صدر کانگریس مسز سونیا گاندھی سے اظہار تشکر کرتے ہوئے قرار داد منظور کرنے کا مطالبہ کیا۔ اجلاس کے اختتام پر کانگریس کے ارکان نے جئے تلنگانہ کے نعرے لگائے اور اجلاس کے باہر مٹھائی تقسیم کی۔ تلگو دیشم کے فلور لیڈر نے موازنہ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے بہت سی تجاویز پیش کی اور گذشتہ چار برسوں میں مختص رقومات کا استعمال نہ کرنے پر تنقید کی اور کہا کہ صرف 40% رقومات ہی استعمال کی جاسکیں۔