بیجنگ ؍ واشنگٹن ۔ 3 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) صدر چین ژی جن پنگ نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونالڈ ٹرمپ سے دوٹوک بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بعض منفی پہلوؤں کی وجہ سے تعلقات کو وہ فروغ حاصل نہیں ہوا جتنا کہ ہونا چاہئے تھا۔ یاد رہیکہ حالیہ دنوں میں امریکہ کی جانب سے کی گئی کچھ کارروائیوں ؍ سر گرمیوں نے چین کو برہم کیا تھا اور شاید اسی برہمی کو جن پنگ نے فون پر کی گئی بات چیت کے ذریعہ ظاہر کردیا۔ ایک طرف جہاں ژی جن پنگ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ماہ اپریل میں فلوریڈامیں امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد جہاں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں بہتری ہوئی ہے وہیں دوسری طرف تعلقات میں ہلکا سا بگاڑ بھی پیدا ہوا ہے اور چین نے اس بگاڑ کو امریکہ کے سامنے پیش کرنے میں کسی پس و پیش سے کام نہیں لیا ہے۔ چینی صدر نے البتہ ٹرمپ کی جانب سے اس یقین دہانی کو اہمیت کا حامل قرار دیا کہ امریکہ چین کی ’’ون چائنا‘‘ پالیسی کی تائید کرتا رہے گا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ امریکہ تائیوان معاملہ سے بھی ’’ون چائنا‘‘ اصول کے تحت نمٹے گا۔ دونوں قائدین نے کوریائی جزیرہ نما پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا کی جانب سے نیوکلیئر بالسٹک میزائیل کے ٹسٹ پر ٹسٹ کئے جانے سے لاحق خطرات کا تذکرہ بھی کیا۔ بعدازاں وائیٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں بھی دونوں قائدین کے ذریعہ کوریائی جزیرہ نما کو نیوکلیئر توانائی سے پاک کردینے پر بھی بات چیت کی توثیق کی گئی۔