نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد ملک کی معیشت ابتراور ہر ہندوستانی متاثر
حیدرآباد ۔ 30 ستمبر (سیاست نیوز) یہاں فلم گائیڈ کی یاد تازہ ہورہی ہے جس میں دیوآنند کو گاؤں والوں کی جانب سے لازمی اور ناگزیر بنایا گیا تھا جو انہیں خدا کا اوتار سمجھتے تھے اور انہیں بھروسہ تھا کہ وہ شہر میں بارش لائیں گے۔ اسی طرح ان دنوں بزنسمین وزیراعظم نریندر مودی کو اس بات کیلئے دیکھ رہے ہیں کہ وہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد صنعتوں کو درپیش مشکلات کو دور کرنے اور ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے کوئی جادو کی چھڑی لائیں گے۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد ملک میں اس سے ہر ہندوستانی متاثر ہوا ہے۔ صنعتی پیداوار میں جولائی 2016ء کے 5.3 فیصد کے مقابل اس سال جولائی میں صرف 1.2 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اسی طرح مینوفکچرنگ کیلئے صنعتی پیداوار میں بھی کمی ہوئی جس کی اضافی شرح جولائی میں 0.1 فیصد رہی جبکہ گذشتہ سال اسی ماہ میں یہ شرح 6.3 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ معیشت کی ایسی ابتر حالت اور حکومت سے اپوزیشن کے سوالات کے ساتھ اس طرح کے ٹوئیٹس ہیں جس میں کہا جارہا ہے ’’اچھے دن تو آئے نہیں برے دن کب جائیں گے‘‘ اور یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہر ایک بزنسمین، شاپ کیپر اور مختلف اسوسی ایشنس کی جانب سے کیا جارہا ہے۔ صنعتی شعبہ کے ماہرین کا کہنا ہیکہ نوٹ بندی اور اس کے ساتھ جی ایس ٹی کو اس کے لئے مناسب وقت دیئے بغیر نافذ کرنے سے ملک کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہوسکتا ہیکہ آگے اس سے فائدہ حاصل ہو لیکن اب انڈسٹری اس کے باعث مشکلات سے دوچار ہوگئی ہے۔ فیڈریشن آف تلنگانہ اینڈ آندھراپردیش چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جی سرینواس نے حکومت کے اقدام سے سکنڈری مارکٹ کے متاثر ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انسٹیٹیوٹ آف کمپنی سکریٹریز آف انڈیا، تلنگانہ چیاپٹر کے مسٹر راہول جین نے کہاکہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے نفاد کے مختصرمدتی اثرات خراب ہوسکتے ہیں لیکن اس کے طویل مدتی اثرات اچھے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج پروفیشنلزم کیلئے بہت مواقع ہیں کیونکہ کئی پروفیشنلس کو ٹیکس نیٹ کے تحت لایا گیا ہے۔ اس میں شفافیت ہے۔ تاہم انہوں نے کہاکہ اصلاحات کی بہتات سے شاید معیشت متاثر ہوگی۔