میڈیا اطلاعات غیر درست، چینی وزارت خارجہ کی ترجمان کا ادعا
بیجنگ 31 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) چین نے آج اس میڈیا رپورٹ کو غلط اور غیر درست قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا کہ وہ اپنے بنجر علاقہ زنجیانگ کو پانی پہونچانے کے لئے اروناچل پردیش کے قریب تبت میں دریائے برہما پترا کا رُخ موڑنے کے مقصد سے 1,000 کیلو میٹر ٹنل کی تعمیر کا منصوبہ بنارہا ہے۔ ہانگ کانگ کے روزنامہ ’’چائینا مارننگ پوسٹ‘‘ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ چینی انجینئرس ایسی تکنیکوں کا جائزہ لے رہے ہیں جن کے ذریعہ ٹنل بنائی جاسکتی ہے۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہُوا چُن اینگ نے میڈیا سے بات چیت کے دوران ایک سوال پر جواب دیا کہ ’یہ غلط اور غیر درست رپورٹ ہے‘۔ اُنھوں نے کہاکہ چین سرحد پار دریائی تعاون کو بدستور اہمیت دیتا رہے گا۔ اس رپورٹ کے مطابق مجوزہ ٹنل دنیا کے ایک بلند ترین مقام سے مربوط آبشاروں کے ساتھ یہ ٹنل اس نشیبی علاقہ میں پہونچے گا جو چین کا اگرچہ سب سے بڑا انتظامی ڈیویژن ہے۔ جس کے باوجود اس کا ایک بڑا حصہ صحرا اور گھاس کے خشک میدان پر مشتمل ہے۔ اس رپورٹ نے کہا تھا کہ جنوبی تبت میں دریائے یارلنگ تسانگپو کے پانی کا رُخ صحرائے تک لامکان موڑ دیا جائے گا۔ یہ دریائے ہندوستان میں پہونچنے کے بعد برہما پترا کہلائی جاتی ہے۔ دریائے برہما پترا پر مختلف ڈیمس کی تعمیر پر ہندوستان پہلے ہی چین سے اپنی تشویش کا اظہار کرچکا ہے۔ ہندوستان اور بنگلہ دیش کو چین پہلے ہی یہ تیقن دے چکا ہے کہ اس کے باندھ پانی جمع کرنے کے مقصد سے نہیں بنائے گئے ہیں۔