برقی بحران سے نمٹنے حکومت تلنگانہ سے مرکز کا عدم تعاون

حیدرآباد ۔ یکم ۔ نومبر : ( پی ٹی آئی ) : تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ ریاست میں برقی بحران سے نمٹنے سے متعلق اپنے طریقہ کار پر تلگو دیشم کے زیر اقتدار پڑوسی ریاست آندھرا پردیش اور خود تلنگانہ کی اپوزیشن جماعتوں کی تنقیدوں کے درمیان آج مرکز کو بھی اس تنازعہ میں گھسیٹ لیا اور ( مرکز پر ) اپنی ریاست ( تلنگانہ ) کے خلاف جانبدارانہ اور انتقامی رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے دفتر سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’’ حکومت ہند جس کو آندھرا پردیش تنظیم جدید قانون پر عمل آوری یقینی بنانا چاہئے تھا اس ضمن میں حکومت تلنگانہ کے ساتھ تعاون نہیں کررہی ہے ۔ وہ ( مرکزی حکومت ) ہمارے تئیں انتقامی و جانبدارانہ رویہ اختیار کررہی ہے ‘‘ ۔ چندر شیکھر راؤ نے الزام عائد کیا کہ حکومت آندھرا پردیش تلنگانہ کو اپنی طرف سے باقی 54 فیصد برقی سربراہ نہیں کررہی ہے اور سری سیلم ذخیرہ آب پر برقی کی پیداوار میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ ٹی آر ایس کے سربراہ چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ ’’ ماضی کے حکمرانوں نے تلنگانہ میں برقی پیدا کرنے کے یونٹوں کا قیام عمل میں نہیں لایا چنانچہ ہم یہاں اب برقی بحران کا سامنا کررہے ہیں ۔ برقی کے لیے ہماری مشکلات وپریشانیاں آئندہ دو تین سال تک جاری رہیں گی ۔ حتی کہ انتخابی مہم کے دوران بھی میں عوام سے یہ بات کہہ چکا تھا ‘‘ ۔ تلنگانہ میں برقی بحران سے نمٹنے اپنی حکومت کے اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ تلنگانہ فی الحال چھتیس گڑھ سے 1000 میگاواٹ برقی خرید رہا ہے اور بحران حل کرنے کے لیے جدید برقی پیداواری اسٹیشنس قائم کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کسانوں سے اپیل کی کہ موسم ربیع کے دوران دھان کے بجائے ان متبادل فصلوں کی کاشت کریں جنہیں آبپاشی کے ذریعہ سیراب کیا جاسکتا ہے ۔ واضح رہے کہ تلنگانہ میں جاری برقی بحران سے موثر انداز میں نمٹنے میں اپنی ناکامی پر اپوزیشن کے بڑھتے ہوئے تنقیدی حملوں کے تناظر میں کے سی آر نے یہ بیان جاری کیا ہے ۔ تلگو دیشم اور کانگریس کے علاوہ بی جے پی اور سی پی آئی نے چندر شیکھر راؤ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بحران سے برآنے کے لیے انہوں نے کچھ نہیں کیا ہے ۔ ان جماعتوں نے اس صورتحال کے خلاف صرف آندھرا پردیش کے چیف منسٹر نارا چندرا بابو نائیڈو کو ہی مورد الزام ٹھہرانے پر بھی تنقید کی ہے ۔ کے سی آر کے اس الزام کو سختی کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے حکومت آندھرا پردیش نے کہا ہے کہ اس ( آندھرا پردیش ) نے کوئلہ کے ذریعہ 5,710 ملین یونٹ برقی پیدا کی اور اس کی طرف سے صرف 4941 ملین یونٹس برقی استعمال کی گئی جب کہ ماباقی 769 ملین یونٹس برقی تلنگانہ کو سربراہ کی گئی ۔ این ایس ایس کے مطابق چیف منسٹر ریاست تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ تلنگانہ میں برقی کی پیداوار میں رکاوٹوں کے لیے اپنے آندھرائی ہم منصب این چندرا بابو نائیڈو کو پھر ایک مرتبہ مورد الزام ٹھہرایا اور کہاکہ وہ ( چندرا بابو نائیڈو ) تلنگانہ کو برقی اور پانی سے محروم رکھنے کی سازشیں کررہے ہیں ۔ کے سی آر نے کہا کہ بحران سے نمٹنے نہ صرف دوسری ریاست سے برقی خریدی جارہی ہے بلکہ سری سیلم اور ناگر جنا ساگر ذخائر آب پر برقی کی پیداوار کی جارہی ہے جس سے کسانوں کو کسی حد تک راحت ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے کسانوں سے اپیل کی کہ اس صورتحال میں وہ حکومت سے تعاون کریں اور موسم ربیع میں دھان کے بجائے ایسی متبادل فصلوں کی کاشت کریں جن کے لیے کم پانی درکار ہوتا ہے ۔۔