کے سی آر کے غیر متوقع اقدام پر صدمہ سے دوچار ، طبی معائنوں کے بعد ہاسپٹل سے ڈسچارج
حیدرآباد 27 جنوری (سیاست نیوز) برطرف ڈپٹی چیف منسٹر ڈاکٹر راجیا کے قلب پر شدید حملہ ہوا اور انھیں اپولو ہاسپٹل واقع حیدرگوڑہ میں شریک کروایا گیاتھا تاہم طبی معائنوں کے بعد رات دیر گئے اُنھیں ڈسچارج کردیا گیا۔ ہاسپٹل ذرائع کے مطابق ڈاکٹروں کی خصوصی ٹیم نے ان کی صحت سے متعلق تفصیلی معائنے کئے اور ان کی حالت خطرہ سے باہر ہے۔ ہیلتھ بلیٹن کے مطابق ڈاکٹر راجیا کے بلڈ پریشر اور شوگر کی سطح کافی بڑھی ہوئی ہے لہذا اسے معمول پر لانے ار ان کی صحت پر خصوصی توجہ دینے کے مقصد سے سابق ڈپٹی چیف منسٹر ڈاکٹر راجیا کو آبزرویشن میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیاتھا۔ سمجھا جاتا ہے کہ ڈاکٹر راجیا نے انھیں کابینہ سے برطرف کرنے چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کے اقدام کا اثر لے لیا۔ وہ گزشتہ دو یوم سے شدید مغموم اور صدمہ سے دوچار دکھائی دے رہے تھے۔ ڈاکٹر راجیا کے قریبی ذرائع اور ان کے کٹر حامیوں کے مطابق ڈاکٹر راجیا نے دوشنبہ کے دن ہی سینہ میں درد کی اپنے افراد خاندان سے شکایت کی تھی لیکن آج شدت کی تکلیف کی شکایت پر انھیں فی الفور اپولو ہاسپٹل منتقل کیا گیا۔ انھیں کابینہ سے برطرف کردیئے جانے اور راج بھون میں ان کے عہدے پر مسٹر کے سری ہری کی حلف برداری کی اطلاع پر وہ شدید دُکھ اور صدمہ سے دوچار ہوگئے اور کسی فون کا بھی جواب نہیں دے رہے تھے۔ آج جیسے ہی ڈاکٹر راجیا کے قلب پر حملہ کی اطلاعات عام ہوئیں ان کے کٹر حامیوں کی کثیر تعداد نے اپولو ہاسپٹل پہونچ کر ان کی صحت سے متعلق دریافت کیا۔ ان کا یہ ماننا تھا کہ محض چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کی جانب سے اچانک کابینہ سے برطرف کئے جانے کے باعث ہی ان کے قلب پر حملہ ہوا ہے۔ وہ کے سی آر پر کافی برہم تھے۔ اِس دوران ڈاکٹر راجیا نے چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ سے اُن الزامات کی تحقیقات کا حکم دینے کی خواہش کی جس کی وجہ سے اُنھیں کابینہ سے برطرف کرنے کا فیصلہ کرنا پڑا۔ ڈاکٹر راجیا نے کہاکہ وہ بے قصور ہیں اور تمام الزامات غلط ثابت ہوں گے۔ اُنھوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ذات پات کا مسئلہ بھی اُٹھایا۔ وہ بار بار دلتوں بالخصوص مادیگا سے اپیل کررہے تھے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور کابینہ سے برطرفی پر احتجاج کا راستہ اختیار نہ کریں۔