برطانیہ میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار شخص کی رہائی کا حکم سزاء کے اختتام کے باوجود مجرم کو جیل میں رکھنے برطانوی داخلہ کی درخواست مسترد

لندن ۔25 جولائی ۔(سیاست ڈاٹ کام) برطانیہ میں دہشت گردی کے جرم کے مرتکب ایک شخص کو جس سے پولیس کو برطانیہ کی سلامتی کیلئے خطرات کااندیشہ تھا اب جیل سے رہا کردیا جائے گا کیونکہ وزیر داخلہ تھریسامے اس شخص کو ملک بدر کئے جانے تک جیل میں رکھنے سے متعلق ایک مقدمہ ہار گئی ہیں۔ ایک بیرونی شخص جس کی عدالت میں N2 کی حیثیت سے شناخت کی گئی ہے دہشت گردی کے جرائم پر کئی سال جیل کی سلاخوں ک پیچھے گذار چکا ہے اور ہنوز برطانوی عوام کیلئے خطرہ سمجھا جاتا ہے ۔ لیکن عدالت نے وزیر داخلہ کی اس دلیل کو مسترد کردیا کہ N2 کو بدستور تحویل میں رکھا جانا چاہئے کیونکہ وہ قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہے ۔ اس مقدمہ سے دو سال قبل کے رسوائے زمانہ ابوقتادہ کیس کی یادیں تازہ ہوگئی ہیں جس میں وزیر داخلہ نے اس شخص کو برطانوی جیل میں سزاء کی تکمیل کے بعد اردن ملک بدر کرنے کی کوشش میں کئی سال تک عدالتی کشاکش جاری رکھی تھیں۔ N2 کو اسلامی دہشت گردی سے متعلق جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا تھا اور سزاء ختم ہونے کے باوجود اس کو جیل میں رکھا گیا ہے ۔ تھریسامے نے استدلال کیا تھا کہ N2 کی رہائی کی صورت میں نہ صرف برطانوی عوام اور قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے بلکہ ملک بدری کے دوران طیارہ کو بھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے ۔ لیکن جج نے اس کی ضمانت منظور کرتے ہوئے اُس کو ٹیاگ پہنانے اور رہائی کے سخت قواعد کی مکمل پابندی کرنے کا حکم دیا ہے ۔ N2 کے بس ٹرمینس ، ریلوے اسٹیشنوں اور ایرپورٹس پر جانے کے علاوہ کمپیوٹر اور موبائیل فون کے استعمال پر بھی پابندی عائد کی ہے ۔ تاہم صرف لینڈ لائین کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے ۔