برطانیہ میں انسداد دہشت گردی دھاوے، چار گرفتار

لندن ۔ 25 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) گوانتاناموبے قیدخانے کا ایک پاکستانی نژاد سابق قیدی بھی ان چار مشتبہ افراد میں شامل ہے جس کو آج برطانیہ میں شام سے متعلق دہشت گردی کے جرائم کے شبہ کے تحت کئے گئے دھاوؤں کے دوران گرفتار کرلیا گیا۔ معظم بیگ کو فبروری 2002ء کے دوران پاکستان دارالحکومت میں گرفتاری کے بعد امریکی حکومت نے تین سال تک قید میں رکھا تھا کیونکہ القاعدہ سے معظم بیگ کے روابط کا شبہ ظاہر کیا گیا تھا۔ اس پاکستانی کو برطانیہ کے علاقہ ویسٹ میڈلینڈس میں آج صبح گرفتار کرلیا گیا۔

مقامی پولیس نے توثیق کی کہ 45 سالہ بیگ سمندر پار دہشت گردی کی حوصلہ افزائی اور دہشت گرد کے تربیتی کیمپوں میں شرکت کے شبہ کے تحت گرفتار کیا تھا۔ ویسٹ میڈلینڈس پولیس کے ترجمان نے کہا کہ ہم اس بات کی توثیق کرتے ہیں کہ معظم بیگ کو آج صبح گرفتار کیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ بیگ کو برمنگھم حال گرین میں گرفتار کیا گیا جبکہ دوسروں کو جن میں 44 سالہ عورت، اس کا 20 سالہ بیٹا اور ایک 36 سالہ مرد شامل ہیں اسپارک ہل اور شیرلی میں گرفتار کیا گیا۔ یہ تمام چاروں گرفتاریاں ایک دوسرے سے مربوط ہیں اور جو انٹلیجنس کی قیادت میں منصوبہ بند انداز میں عمل میں لائی گئی ہے جس سے عوام کے تحفظ و سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔ واضح رہیکہ مزیدایک برطانوی نوجوان بھی شام میں ہلاکت کے بعد پولیس نے یہ کارروائی کی تھی۔

برطانیہ نے اس ماہ کے اوائل کے دوران ایک ویڈیو فوٹیج اور چند تصاویر منظرعام پر آئی تھیں جن میں دکھایا گیا تھاکہ برطانوی نوجوان عبدالوحید مجید 6 فبروری کو مبینہ طور پر شام کے علاقہ حلب کی ایک جیل میں کار گھساتے ہوئے خودکو دھماکہ سے اڑا لیا تھا جبکہ اس 41 سالہ شخص کے افراد خاندان جن کا تعلق ویسٹ سسیکس سے ہے، یہ سمجھ رہے تھے کہ مجید شام میں انسانی خدمت کے مقصد سے روانہ ہوا ہے۔ مجید بی ان 20 برطانوی شہریوں میں شامل ہیں جو سمجھا جاتا ہیکہ شامی تصادم میں ہلاک ہوئے ہیں۔ کئی برطانوی وزراء یہ کہہ چکے ہیں کہ 400 کے منجملہ 250 برطانوی انتہاء پسند جو دہشت گردی کی تربیت دینے اور لڑائی کیلئے شام روانہ ہوئے تھے، برطانیہ واپس ہوچکے ہیں جس سے اس ملک اور عوام کی سیکوریٹی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔