برطانیہ ،سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت روک دے: پارلیمانی کمیٹی

لندن۔ 7 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) برطانیہ میں اسلحہ کے فروخت سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے تیار شدہ رپورٹ کے مسودے میں حکومت کو یہ تجویز دی گئی ہے کہ وہ سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت کا عمل معطل کر دے۔کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ برطانیہ اس وقت تک سعودی عرب کو اسلحہ فروخت نہ کرے جب تک یمن میں خانہ جنگی میں سعودی عرب کی جانب سے فوجی مداخلت کے ذریعہ انسانی حقوق کی پامالی اور دیگر الزامات کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ گذشتہ برس برطانوی حکومت نے سعودی عرب کو 4 ارب ڈالرس، جبکہ امریکہ نے 6 ارب ڈالرس مالیت کے اسلحہ فروخت کئے تھے۔ فرانس نے اسی دوران 18 ارب ڈالرس کا اسلحہ سعودی عرب کو فروخت کیا۔واضح رہے کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس تینوں نے آرمز ٹریڈ ٹریٹی معاہدے کی توثیق کر رکھی ہے جس کا مقصد اسلحہ کی فروخت پر نظر رکھنا ہے، خاص طور پر شورش زدہ علاقوں اور ایسے ممالک کو فروخت کی جانچ پڑتال کرنا جن کے بارے میں شبہ ہو کہ وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو بڑے پیمانے پر اسلحے کی فروخت سے یمن میں جاری تنازعے کو ہوا مل رہی ہے۔بی بی سی نے کمیٹی کی جانب سے تیار کردہ مسودہ دیکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت بند کر دے کیونکہ خدشہ ہے کہ وہ ان ہتھیاروں کو ہمسایہ ملک یمن میں کارروائی کے لیے استعمال کر رہا ہے۔واضح رہے کہ برطانوی حکومت کو سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت کے باعث مسلسل تنقید کا سامنا ہے تاہم منگل کے روز وزیرِ خارجہ بورس جانسن نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت کے اقدام کا دفاع کیا اور کہا کہ اس فروخت کو جاری رکھا جائے گا۔برطانوی حکومت کا موقف ہے انھیں سعودی حکام کی جانب سے ہتھیاروں کے غیر قانونی استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔ دوسری جانب کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ یقین دہانی اس سلسلے میں ناکافی ہے۔