برطانوی مسجدوں میں مخالف دہشت گردی مہم

لندن۔29جون ( سیاست ڈاٹ کام ) بنیادپرستی پر قابو پانے کیلئے پورے برطانیہ کی مسجدوں میں نوجوان مسلم شہریوں سے اتحاد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انہیں شام کی خانہ جنگی سے دور رہنا چاہیئے ۔ ملک گیر سطح پر انسداد دہشت گردی مہم میں شامل ائمہ مساجد نے کہا کہ شام کے احتجاجیوں کی عطیہ جات کے ذریعہ حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے جائز فلاحی تنظیموں کے توسط سے امداد روانہ کی جانی چاہیئے ۔ ان کا یہ پیغام ماہ رمضان کے آغاز کے موقع پر تمام برطانوی مسلم نوجوانوں کو دیا گیا ہے ۔ قبل ازیں وہ نوجوان کارڈیف افراد کا ایک ویڈیو منظر عام پر آیا تھا جس میں دیگر افراد پر زور دیا گیا تھا کہ وہ شام میں جہادیوں کی جنگ میں شامل ہوجائیں ۔ گذشتہ تین سال کی خانہ جنگی میں شام میں لاکھوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ عراق میں جہاد میں شمولیت کی بھی اپیل کی گئی ہے ۔

سمجھا جاتا ہے کہ یہ افراد ان 500برطانوی شہریوں میں شامل ہیں جو شام میں عسکریت پسند گروپس اسلامی مملکت عراق و لیونٹ ( آئی ایس آئی ایس) کیلئے جنگ کررہے ہیں ۔ ویڈیو میں جو سمجھا جاتا ہے کہ شام میں فلمایا گیا ہے ۔ ناصر متنہ اور ریاض خان دونوں کی عمر 20سال کے آس پاس ہے اور 25سالہ عبدالرقیب امین متوطن ابردین دکھائے گئے ہیں ۔ متنہ کے چھوٹے بھائی 17سالہ اسیل متنہ بھی مبینہ طور پر ان کے ساتھ شامل ہوگئے ہیں ۔ جاریہ ہفتہ کے اوائل میں ان کے والد نے حکومت برطانیہ کی مخالف بنیاد پرست حکمت عملی برائے کارڈیف پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ یہ پالیسی صرف سفید فام افسروں کیلئے بنائی گئی ہے ۔ جنوبی ویلس کے اسلامی مرکز کے شیخ زین عبدونے کہا تھا ان کے خیال میں ان کی مسجد کے باہر انتہا پسند عوام سے ملاقات کر کے انہیں جہاد کیلئے تیار کرتے ہیں ۔ وہ مقامی مسجد کے امام ہیں ۔ وزیر خارجہ برطانیہ ولیم ہیگ کو یقین ہے کہ شام میں 400برطانوی جہاد میں شامل ہیں ۔