برطانوی جنگجووں کو شام میں جہاد کی تربیت کا انکشاف

لندن 20 جنوری (سیاست ڈاٹ کام )القاعدہ سینکڑوں برطانوی عوام کو شام میں جنگ کرنے اور جہادی بننے کی تربیت دے رہا ہے اور ان پر زور دے رہا ہے کہ جب وہ اپنے وطن واپس ہوں تو وہاں بھی حملے کریں ۔ آج کے روزنامہ ڈیلی ٹیلی گراف میں ایک منحر ف شخص کا انٹرویو شائع کیا گیا ہے اس شخص مراد نے جو اسلامی مملکت عراق کا ایک سخت گیر بنیاد پرست ہے اور الشمس سے تعلق رکھتا تھا کہا کہ یوروپ سے دیگر کئی افراد کا بھی تقرر کیا گیا ہے۔ امریکی بھی کار بم دھماکوں کی تربیت حاصل کرنے والوں میں شامل تھے ۔

انہیں دہشت گرد شعبہ قائم کرنے کیلئے تربیت کے بعد ان کے وطن واپس کردیا گیا۔ مراد نے کہا کہ وہ آپس میں اکثر دہشت گرد حملوں کی باتیں کیا کرتے تھے ۔ غیر ملکیوں کو 11 ستمبر کے حملے اور لندن میں بم دھماکوں پر فخر ہے ۔برطانیہ ،فرانس اور امریکہ کے مجاہدین نے یوروپ میں بم اور دھماکو مادوں کی سربراہ شروع کردی ہے۔ سابق امریکی شہری نے روزنامے سے کہا کہ وہ وہائٹ ہاوز کو دھماکے سے اڑا دینے کا خواب دیکھا کرتا تھا اس نے اپنی تعلیم و تربیت کے دنوں کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں القاعدہ سے ملحق تنظیمیں بہت سخت گیر ہیں۔ برطامیہ کے محکمہ سراغ رسانی کے اندزہ کے بموجب تقریبا 500برطانی جنگجو اب بھی شام میں موجود ہیں اور اندیشہ کا ہے جب وہ برطانیہ واپس آئیں گے تو ان کی ذہنیت بنیاد پر ہوچکی ہوگی۔