برطانوی امام طارق شاذلی دہشت گردی کے مخالف مبلغ

دہشت گردی کے الزام میں اسپین کو حوالگی کی مخالفت
لندن ۔ 29 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) برمنگھم کے ایک امام نے جنہیں اسپین میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ کا سامنا کرنے کیلئے ملک بدر کیا جارہا ہے برطانوی عدالت سے آج کہا کہ وہ ’’دہشت گردی کے مخالف مبلغ‘‘ ہیں۔ طارق شاذلی پر انتہاء پسند ویڈیوز کے ذریعہ اسلامک اسٹیٹ (داعش) کیلئے بھرتی کرنے کا الزام ہے اور وہ ان چھ افراد میں شامل ہیں جو اس دہشت گرد گروپ کی تائید و مدد سے متعلق اسپین کی تحقیقات کے ایک حصہ کے طور پر گرفتار کئے جانے والے 6 افراد میں شامل ہیں۔ ہسپانوی حکام کا کہنا ہیکہ طارق شاذلی نے 2014ء اور 2015ء میں مالور کے دو مرتبہ کئے گئے دوروں کے دوران شام میں انتہاء پسند فورسیس کیلئے تین ویڈیوز بنایا تھا۔ شاذلی کے وکیل مالکم ہاکس نے لندن میں واقع ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت سے کہا کہ ’’انہوں نے یوٹیوب پر ہزاروں ویڈیوز اپ لوٹ کیا تھا۔ بس یہی ہے جوکچھ انہوں نے کیا۔ وہ دہشت گردی کے مخالف مبلغ ہیں‘‘۔ وکیل نے کہا کہ وہ اس بنیاد پر اسپین کو اپنی حوالگی کے خلاف قانونی لڑائی لڑ رہے ہیں کہ یہ (حوالگی) اپنے خاندان کے ساتھ زندگی گذارنے کے حق میں واضح مداخلت ہوگی‘‘۔ اسپین کے حکام سمجھتے ہیں کہ وہ (طارق شاذلی) پیرس حملے کے ایک دہشت گردوں میں شامل ایک عمر مصطفائی کو انتہاء پسند بنانے میں ملوث ہیں۔ پیرس حملے میں موسیقی کے مداح 89 افراد ہلاک ہوئے تھے جب نومبر 2015ء کے دوران اس (عمر مصطفائی) نے خود کو بٹاکلان تھیٹر میں دھماکے سے اڑا لیا تھا۔ طارق کے ایک اسلامی عالم دین انجم چودھری سے بھی روابط رہے ہیں۔ چودھری آئی ایس آئی ایس کی تائید و مدد پر فی الحال برطانیہ کی جیل میں قید ہے۔