2013ء میں کنفڈریشنز کپ کے بعد سے برازیل داخلی سطح پر کئی مسائل میں الجھا رہا ۔ ریو گیمز نے ساکھ بچائی
ریو ڈی جنیرو ، 19 سپٹمبر (سیاست ڈاٹ کام) پورے 1,192 دنوں بعد برازیل کا بڑے اسپورٹس ایونٹس کی میزبانی کا سلسلہ پیرالمپک گیمز کے ساتھ اختتام پذیر ہوا ہے۔ اس کی شروعات 2013ء میں ساکر کے کنفڈریشنز کپ سے ہوئی، جو 2014ء ورلڈ کپ تک آگے بڑھا، صدر آئی او سی تھامس باخ کی گزشتہ ماہ ریو ڈی جنیرو اولمپکس میں وداعی تقریر سے گزرا، اور اختتام پیرالمپکس کی ریو کے ماراکانا اسٹیڈیم میں 45,000 شائقین کے روبرو اختتامی تقریب کے ساتھ ہوا ہے۔ یہ اسپورٹس ایونٹس جو برازیل کو ابھرتی معاشی طاقت کے دور میں عطا کئے گئے تھے، اس سے ملک پر عدیم النظیر توجہ مبذول ہوئی … جو زیادہ تر غیرضروری رہی۔ اسپورٹس ایونٹس جیسے جیسے آگے بڑھتے رہے، برازیل گہرے معاشی انحطاط میں گھرتا گیا۔ ایک بلین ڈالر کے کرپشن اسکینڈل نے سرکاری تیل کمپنی Petrobras پر کاری ضرب لگائی، اور صدر دِلما روزیف کو اولمپکس ختم ہونے کے چند ہی روز میں مواخذہ کے ذریعے عہدہ سے ہٹا دیا گیا۔ ریو ڈی جنیرو کی اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہر بین الاقوامی تعلقات ماریشیو سانتورو نے نیوز ایجنسی ’اسوسی ایٹیڈ پریس‘ کو بتایا کہ ان تمام تبدیلیوں نے کافی ملا جلا اثر ڈالا ہے۔ ہمیں ٹھیک ٹھیک تجزیہ کرنے چند برس لگیں گے کہ کیا اثر ہوا، برازیل کیلئے ان ایونٹس کی قدر کیا رہی۔ محتاط اندازہ کے مطابق برازیل نے ان ایونٹس کی میزبانی پر تقریباً 30 بلین ڈالر خرچ کئے جو سرکاری اور خانگی شعبوں سے حاصل ہوئے، جن میں ورلڈ کپ کیلئے چار ساکر اسٹیڈیمس کی تعمیر شامل ہے۔ تمام چار ایسے شہروں میں ہیں جہاں کوئی بڑی ٹیمیں نہیں کھیلتی ہیں۔ ریو نے اولمپکس کی وجہ سے بہتر تصویر پیش کی، جہاں میٹرو لائن میں توسیع ہوئی، بس لائنز اور لائٹ ریل شروع کئے گئے۔ لیکن زیادہ تر سرمایہ ریو کے مہنگے مضافاتی علاقہ بارا ڈا تیجوکا میں مرکوز رہا، نہ کہ شہر کے وسیع علاقے میں پھیلے ہوئے ٹاؤنس یا سلم بستیوں میں ۔ اب جبکہ گیمز ہوچکے، اولمپک پارک اور اتھلیٹس ولیج کو اونچی قیمت والی کمرشیل اور رہائشی جائیدادوں میں تبدیل کردیا جائے گا۔ سانتورو کا کہنا ہے، ’’میرے خیال میں اولمپکس اور پیرالمپکس برازیل کے وقار میں کچھ اضافے کا سبب بنے۔ یہ ایونٹس ایسے وقت منعقد کئے گئے جب برازیل میں سب کچھ خراب ہی ہورہا تھا۔ بس یہی حقیقت کہ یہ ایونٹس کوئی سنگین مسائل کے بغیر ، انفراسٹرکچر کے کوئی حادثے کے بغیر، کسی دہشت گردانہ حملے کے بغیر گزر گئے، برازیل کیلئے افتخار کا کچھ احساس چھوڑ گئے ہیں۔ وطن سے باہر برازیل کی ساکھ ایک علحدہ معاملہ ہے۔ صرف چند بیرونی قائدین نے اولمپکس میں شرکت کی جبکہ چار سال قبل لندن میں تقریباً 100 شریک ہوئے تھے۔