باقاعدہ سی بی آئی ڈائرکٹر کے عدم تقرر پر سپریم کورٹ ناراض

نئی دہلی۔یکم فبروری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج مرکز سے دریافت کیا کہ باقاعدہ سی بی آئی ڈائرکٹر کا تقرر کیوں نہیں کیا گیا ہے اور کہا کہ یہ عبوری سربراہ کے تقرر کا طویل مدتی متبادل ہوسکتا ہے۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے جو جسٹس ارون مشرا اور جسٹس نوین سنہا پر مشتمل ہے، کہا کہ سی بی آئی کے ڈائرکٹر کے حساس مسئلہ میں ملوث ہونے کے بعد علیحدگی پر حکومت کو چاہئے تھا کہ یہ ایک باقاعدہ سی بی آئی ڈائرکٹر کا اب تک تقرر کردیا جاتا۔ اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے عدالت سے کہا کہ ایک اعلی اختیاری کمیٹی بھی وزیراعظم کی زیر قیادت اپنا اجلاس جمعہ کے دن منعقد کرے گی اور نئے سی بی آئی ڈائرکٹر کا انتخاب کرے گی۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ سی بی آئی باقاعدہ ڈائرکٹر کا اب تک تقرر ہوجانا چاہئے تھا۔ سب جانتے ہیں کہ سابقہ ڈائرکٹر جنوری میں خدمات سے سبکدوش ہوجائیں گے۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ فائلوں کی اولین نقل و حرکت کے ساتھ ہی سی بی آئی کے سربراہ کا تقرر ہوجانا چاہئے تھا اور اس کے لیے زیادہ سے زیادہ دو دن کا وقت درکار ہوسکتا ہے۔ بنچ کے اجلاس پر سربمہر لفافہ میں اجلاس کی کارروائی کی تفصیلات پیش کردی گئی ہیں۔ اعلی اختیاری کمیٹی قبل ازیں بھی ایسا کرنے کا دعوی کرچکی ہے۔ اس سے قبل کا اجلاس 24 جنوری کو ہوا تھا لیکن اس میں کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے درخواست گزار این جی او کی پیروی کرتے ہوئے بنچ سے کہا کہ سپریم کورٹ کو تقرر کے وقت شفافیت کے پہلو کو بھی پیش نظر رکھنا چاہئے۔ سپریم کورٹ نے جمعرات کے دن ایک تازہ بنچ تشکیل دی تھی جس کی صدارت جسٹس ارون مشرا کررہے تھے اور جس کو مرکز کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواست کی سماعت کی ذمہ داری سپرد کی گئی تھی کیوں کہ مرکزی حکومت نے ناگیشور رائو کو عبوری سی بی آئی ڈائرکٹر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن جسٹس ایم وی رمنا نے خود کو اس درخواست کی سماعت سے دور کرلیا اور اس کی وجوہات میں سماجی ذمہ داریاں پیش کیں چنانچہ ایک تازہ بنچ تشکیل دی گئی تھی۔