’بابری مسجد پر سپریم کورٹ کا فیصلہ مسلمانوں کیلئے قابل قبول‘

مسلم مسائل کی اِسلامی قوانین کے مطابق یکسوئی کیلئے تمام اضلاع میں شرعی عدالتوں کا قیام ،مسلم پرسنل لا بورڈ کا منصوبہ
لکھنؤ۔8 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) مسلمانوں کے اُمور وسائل پر اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے مسلمانوں کے عائلی مسائل کو ’’اسلامی شرعی قوانین‘‘ کے مطابق حل کرنے کے مقصد سے ملک کے تمام اضلاع میں دارالقضاۃ (شرعی عدالتیں) قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے 15 جولائی سے نئی دہلی میں شروع ہونے والے اجلاس میں یہ تجویز پیش کی جائے گی۔ بورڈ کے ایک سینئر رکن ظفر یاب جیلانی نے پی ٹی آئی سے کہا کہ ’’اُترپردیش میں فی الحال ایسی 40 عدالتیں ہیں۔ ہم نے ملک کے تمام ضلعوں میں ایسی ہی عدالتیں قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ دارالقضاء کا مقصد مسلمانوں کے عائلی مسائل کو عدالتوں میں لے جانے کے بجائے ان عدالتوں میں اسلامی قوانین کے مطابق حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دارالقضاء چلانے کیلئے 50,000 روپئے کے مصارف عائد ہوتے ہیں چنانچہ بورڈ کے دہلی میں ہونے والے اجلاس میں ان عدالتوں کے لئے وسائل پیدا کرنے کے مختلف امکانات غوروخوض کیا جائے گا۔ ججوں، وکلاء اور عام آدمی کو شرعی قوانین سے واقف کروانے کیلئے مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنی ’’تفہیم ِ شریعت کمیٹی‘‘ کو دوبارہ سرگرم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جیلانی نے کہا کہ تفہیم شریعت کمیٹی 15 سال قدیم ہے جس کو وکلاء اور ججوں کو شرعی قوانین سے متعلق بحث سے واقف کروانے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میرے خیال میں اس کمیٹی کو دوبارہ سرگرم کیا جانا چاہئے‘‘۔ اس کمیٹی میں ’تین طلاق اور وراثت‘ کے بشمول مختلف اُمور پر اِسلامی قوانین کے مطابق تشریح کی جائے گی۔ بابری مسجد سے متعلق ایک سوال پر ظفر یاب جیلانی نے کہا کہ ’’مسلم طبقہ اس مسئلہ پر سپریم کورٹ میں تاخیر نہیں چاہتا‘‘۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کا اجلاس ایک ایسے وقت منعقد ہورہا ہے جب چند قائدین ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کی حمایت کررہے ہیں۔ بورڈ کے رکن نے کہا کہ ’’مسئلہ ایودھیا پر بیانات آرہے ہیں۔ چند کہہ رہے ہیں کہ فلاں مخصوص مہینہ میں فیصلہ آئے گا اور یہ (فیصلہ) فلاں مخصوص فریق کے حق میں ہوگا۔ (تاہم)اس قسم کے بیانات محض اعلیٰ ترین عدالت کے مقام کو گھٹانے کی ایک کوشش ہے جس پر غور کیا جانا چاہئے۔ بورڈ کے اجلاس میں اس مسئلہ پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا‘‘۔ جیلانی نے کہا کہ بورڈ پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ اس مسئلہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کیا جائے گا۔