بابری مسجد تنازعہ:مسلم قائدین کو مذاکرات میں شامل کرنے کی کوشش

ایودھیا ۔ 26 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) عدالت کے باہر ایودھیا تنازعہ حل تلاش کرنے کی کوشش میں بابری مسجد شہادت مقدمہ کے کلیدی فریق ہاشم انصاری نے آج کہا کہ وہ اقلیتی طبقہ کے ممتاز قائدین کو اس کوشش میں شامل کریں گے تاکہ تنازعہ کی پرامن یکسوئی ہوسکے۔ ہاشم انصاری نے حال ہی میں اکھاڑہ پریشد کے صدر مہنت گیان داس سے ملاقات کرکے ایودھیا تنازعہ کی یکسوئی کی تازہ تجویز پر تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ وہ اس تجویز کو سپریم کورٹ میں پیش کرنا چاہتے ہیں۔ عدالت کے باہر فیصلہ کی کوشش کے سلسلہ میں مہنت گیان داس نے جو ایودھیا کے مشہور ہنومان گڑھی مندر کے مہاپجاری ہے، کہا کہ بات چیت متنازعہ علاقہ کے 70 ایکڑ پر مرکوز رہی جہاں مندر اور مسجد دونوں تعمیر کئے جائیں گے

اور ان کے درمیان ایک دیوار ہوگی جو 100 فیٹ بلند ہوگی۔ ہاشم انصاری سپریم کورٹ میں مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے کلیدی فریق ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اس سلسلہ میں عوام کے شعور کو بیدار کیا جائے اور فرقہ کے قائدین کی اس کاز کیلئے تائید حاصل کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فرد واحد کا کام نہیں ہے۔ اگر ہم مسئلہ کی پرامن یکسوئی چاہتے ہیں تو اس کیلئے اجتماعی کوشش ضروری ہے۔ مسلم طبقہ کے ذمہ دار افراد اور مذہبی قائدین کو کھل کر اس بارے میں تبادلہ خیال کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام مسلم سیاسی اور مذہبی قائدین بشمول کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی سے ربط پیدا کریں گے۔

انصاری کے فرزند اقبال انصاری نے جو سپریم کورٹ میں اس مقدمہ کی قانونی اتھاریٹی رکھتے ہیں، کہا کہ مفاہمت پر مبنی تصفیہ کیلئے جو تجویز پیش کی گئی ہے، اس کے تحت متنازعہ علاقہ میں مندر اور مسجد دونوں تعمیر کئے جائیں گے۔ بشرطیکہ مسلم قائدین اس سے اتفاق کریں۔ ہاشم انصاری نے ہنومان گڑھی مندر کے احاطہ مہنت گیان داس سے اپنے فرزند کے ساتھ ملاقات کی۔ مفاہمت کی یہ کوشش 30 ستمبر 2010ء کو شروع ہوئی تھی جبکہ ایودھیا مسئلہ پر الہ آباد ہائیکورٹ نے اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ گیان داس نے ملاقات کے بعد کہا کہ ہم سمجھوتے کے مسودہ کو قطعیت دیں گے جبکہ مقدمہ کی سماعت دوبارہ شروع ہوگی۔