ایگزیکیٹیو ڈائرکٹر نے منظوری کے بغیر بینک میں موجود رقم خرچ کئے

حیدرآباد۔/29مارچ، ( سیاست نیوز) اقلیتی اداروں اور اسکیمات میں مبینہ بے قاعدگیوں کی ایک طرف تحقیقات جاری ہیں  تو دوسری طرف اقلیتی فینانس کارپوریشن میں ایک نیا معاملہ منظر عام پر آیا جس میں کارپوریشن کے ایکزیکیٹو ڈائرکٹر نے رقمی خرد برد کی ہے۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن کی قرض اسکیم میں کئی بے قاعدگیوں کی شکایت ہے۔ ایسے میں ایک اور معاملہ منظر عام پر آیا جس سے ادارہ میں اندرونی طور پر موجود عناصر کی سرگرمیوں کا اندازہ ہوتا ہے۔ کوئی بھی بے قاعدگی اندرونی افراد کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ایکزیکیٹو ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن حیدرآباد نے بینک میں موجود کارپوریشن کی بھاری رقم کو اعلیٰ عہدیداروں کی منظوری کے بغیر خرچ کرلیا۔ اس سلسلہ میں انہوں نے منیجنگ ڈائرکٹر کی اجازت بھی حاصل نہیں کی۔ یہ معاملہ آڈٹ میں منظر عام پر آیا اور منیجنگ ڈائرکٹر بی شفیع اللہ نے اس کا نوٹ لیتے ہوئے ایکزیکیٹو ڈائرکٹر کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سبسیڈی اسکیم کے تحت جن امیدواروں کو کارپوریشن سبسیڈی جاری کرتا ہے وہ رقم متعلقہ بینک میں جمع ہوجاتی ہے۔ بعض امیدوار اسکیم سے استفادہ نہیں کرتے جس کے باعث یہ رقم دوبارہ متعلقہ ضلع کے ایکزیکیٹو ڈائرکٹر کے اکاؤنٹ میں واپس ہوجاتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حیدرآباد کے ایکزیکیٹو ڈائرکٹر نے اسی طرح کی رقم کا بلااجازت استعمال کرلیا حالانکہ انہیں منیجنگ ڈائرکٹر سے اجازت لینی چاہیئے تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ دفتر کی منتقلی کیلئے منیجنگ ڈائرکٹر نے خطیر رقم مختص کی تھی اس کے باوجود مذکورہ عہدیدار نے اپنی مرضی سے بھاری رقم خرچ کیا اور اس کی اطلاع اعلیٰ عہدیداروں کو نہیں دی۔ منیجنگ ڈائرکٹر نے اس معاملہ کی جانچ کا حکم دیا ہے تاکہ رقم کے خرچ کے معاملات کی جانچ کی جاسکے۔ اگر ہر ضلع میں سبسیڈی کی واپس شدہ رقم کے بارے میں جانچ کی جائے تو شاید اس طرح کے اور بھی معاملات منظر عام پر آئیں گے۔ واضح رہے کہ اینٹی کرپشن بیورو نے شادی مبارک اور قرض اسکیم میں بے قاعدگیوں کی جانچ کا پہلے ہی آغاز کردیا ہے۔