ایک وطن پرست حکمراں نواب سراج الدولہ

بچو ! تم نے اپنی تاریخ کی کتاب میں یہ پڑھا ہوگا کہ ہمارا ملک ہندوستان پہلے انگریزوں کے قبضہ میں تھا 1947ء میں ہمیں غلامی سے نجات لی ۔ آج ہم تمہیں ایک ایسے وطن پرست نواب کے بارے میں بتاتے ہیں جس نے فرنگیوں کے خلاف سب سے پہلے آواز بلند کی اور اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ۔ اس سچے بہادر کا نام نواب سراج الدولہ تھا ۔ مغل شہنشاہ جہانگیر کے زمانے میں انگریز سب سے پہلے ہندوستان آئے ۔ ہندوستانی روایات کے مطابق ان کی آؤ بھگت ہوئی ۔ انگریزوں نے یہاں کاروبار کرنے کی خواہش ظاہر کی تو جہانگیر نے فراخ دلی کے ساتھ اس کی اجازت دے دی ۔
بنگال اور مدراس میں انگریزوں نے تجارت کی ابتداء کی ۔ مگر ان کی نگاہیں کچھ اور چاہتی تھیں ۔ کاروباری بہانوں سے انہوں نے کہیں کہیں قلعے بھی بنوالئے ۔ 1707ء میں اورنگ زیب کے انتقال کے بعد ہندوستان انتشار کی زد میں آگیا ۔ سکھوں اور مرہٹوں کے ساتھ چھوٹے چھوٹے مسلمان نوابوں نے دہلی حکومت سے بغاوت کرکے اپنے اپنے علاقے بانٹنے شروع کئے۔ ایسے حالات میں انگریزوں کے علاوہ یوروپ سے آئے فرانسیسیوں ، پرتگالیوں وغیرہ کو حوصلہ ملنے لگا کہ وہ اس کشمکش میں اپنی طاقت کو بڑھائیں ۔ اورنگ زیب کے پوتے شہزادہ عظیم الشان نے جو بنگال کا صوبے دار تھا ۔ یہاں سے جانے کے بعد مرشد علی حان کو نیا صوبے دار مقرر کردیا اور خود دہلی چلا گیا ۔ مرشد قلی خان نے بنگال کو بہت ترقی دی اور یہاں کا حکمراں بن گیا ۔ اس کے بعد علی وردی خان نے بنگال پر حکومت کی ۔علی وردی خان کے گذر جانے کے بعد اس کا نواسہ سراج الدولہ 10 اپریل 1756ء کو بنگال اور اڑیسہ کا نیا نواب بنا۔ حکمران بنتے ہی اس کے سامنے دو مخالفین تھے ۔ ان اس کی خالہ مہرالنساء جو ڈھاکہ کے حاکم نوازش محمد خان کی بیوی تھی اور دوسرا پورنیا کا صوبے دار مرزا ہمایوں شوکت ۔ جنگ میں انگریز مہرالنساء کے ساتھ تھے ۔ سراج الدولہ نے ایسٹ انڈیا کمپنی کونسل کو لکھا کہ انگریز جنگی تیاریوں سے باز آجائیں اور صرف تاجروں کی طرح رہیں ۔ انگریزوں نے اس کی بات نہیں مانی تو یکم مئی 1756 ء کو وہ قاسم آباد پہونچا اور لڑائی کرکے انگریزوں کے قلعہ پر قبضہ کرلیا ۔ 5 جون 1756ء کو نواب نے کلکتہ کے قلعہ کے سامنے پہونچ کر پڑاؤ ڈال دیا ۔ اس کی فوج نے شدید گولہ باری کرتے ہوئے اسے بھی فتح کرلیا ۔ فرنگیوں کا گورنر راجر ڈریک جان بچاکر بھاگنے میں کامیاب ہوا ۔ کلکتہ کو فتح کرنے کے بعد سراج الدولہ نے اس کا انتظام میر جعفر کے سپرد کیا اور خود شوکت جنگ کی خبر لینے بہار پہونچ گیا ۔ جنگ ہوئی اور شوکت مارا گیا ۔ اس طرح پورنیہ اور پھر پٹنہ بھی نواب کے زیر اثر آگیا ۔ مرشد آباد پہونچ کر نواب نے گرفتار انگیزوں کو رہا کردیا اور دوسرے غداروں کو بھی معاف کردیا ۔ انگریزوں نے بلیک ہول اور دوسری کہانیاں گڑھ کر مدارس کونسل کو پیش کیں اور بتایا کہ سراج الدولہ کو ختم کئے بغیر وہ ہندوستان اور خاص طور پر بنگال میں اپنا اقتدار نہیں بڑھاسکے ۔ 5 ستمبر 1756ء کو گیارہ جہازوں پر مشتمل بحری بیڑہ رابرٹ کلائیو کی قیادت میں روانہ ہوا ۔ سراج الدولہ نے دوبارہ کلکتہ پر فوج کشی کی اور ایک صلح نامہ کے بعد یہ جنگ ٹل گئی 23 جون 1757ء کو پلاسی کے میدان میں بالآخر وہ جنگ ہوئی جس نے ہندوستان کی تقدیر بدل دی ۔  چند  غداروں کی وجہ سے نواب کو شکست ہوئی ۔ سراج الدولہ کو گرفتار کیا گیا اور پھر قتل کردیا گیا ۔