!ایک سال گذر گیا اور کام ابھی باقی ہے 

نظامیہ طبی کالج میں سنگ بنیاد کو تعمیری سرگرمیوں کا ابھی انتظار
حیدرآباد۔2فبروری(سیاست نیوز) شفا ء خانہ چارمینار کا شمار ریاست کے تاریخی اثاثوں میں ہوتا ہے جہاں پر علاج و معالجہ اور ریسرچ کے علاوہ نوجوان نسل کو طب یونانی سے جوڑا جاتا ہے ۔ ماضی میں شفاء خانہ چارمینار کا شمار ملک کے خوبصورت تعمیری شاہکاروں میں تھا مگر حکومت اور متعلقہ انتظامیہ کی لاپرواہی کے سبب اسپتال کی عمارت کوپسماندگی کی مثال بنادیا گیا۔شفاء خانہ چارمینار کی عمارت اس قدر خستہ حال ہوگئی ہے کہ اس میںزیرعلاج مریضوں کو بھی ڈر او رخوف کے ساتھ اسپتال میںشب بسری کرنا پڑتا ہے ۔ تقریباایک سال قبل ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی اور ریاستی وزیر صحت ڈاکٹر لکشما ریڈی نے اسپتال کا ہنگامی دورہ کرتے ہوئے یہاں کے حالات کا جائزہ لیاتھا ۔اسی دوران جب اسپتال کے آئوٹ پیشنٹ بلاک کے پاس دونوں پہنچے تو عمارت کودیکھ کر افسوس کا بھی اظہار کیا کیونکہ آئوٹ پیشنٹ بلاک بھی خستہ حالی کاشکار ہے ۔ دورے کے دوران وزیرصحت اور ڈپٹی چیف منسٹر نے آئوٹ پیشنٹ بلاک کو منہدم کرنے کے بعد اس کے بازو کی کھلی اراضی پر ایک عالیشان عمارت تعمیر کرنے کا تیقن دیا تھا ۔ اس کے کچھ د ن بعد عمارت کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور آج تقریبا ایک سال کاعرصہ گذر جانے کے بعد بھی اس مقام پر تعمیری سرگرمیوں کے کوئی آثار نظر نہیںآرہے ہیں۔نئی عمارت کی تعمیرکے متعلق محکمہ صحت کی تجویز کے مطابق مجوزہ سہ منزلہ عمارت کے گروانڈ فلور پر آئوٹ پیشنٹ بلاک جبکہ پہلی منزل پر ریسرچ سنٹر اور دوسری اور تیسر ی منزل پر بوائز ہاسٹل کا قیام عمل میںلانا ہے ۔ مگر ایک سال کے قریب کا عرصہ گذر جانے کے باوجود تعمیر ی کام میںکوئی پہل نہیں کی گئی۔ نظامیہ یونانی طبی کالج میںزیر تعلیم طلبہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ کالج میںبیت الخلاء نہ ہونے کی وجہہ سے انہیں اپنی حاجت پوری کرنے باہر جاناپڑرہا ہے ۔ اس کے علاوہ آئوٹ پیشنٹ بلاک کی عمارت اس قدر خستہ حالی کاشکار ہے کسی بھی وقت عمارت کا کوئی بھی حصہ منہدم ہوسکتا ہے ۔ دن کے اوقات میںیہاں پر کافی مریض طبی تشخیص کے لئے آتے ہیںجس میںعورت ‘ معمر افراد او ربچے شامل ہیں۔ آئوٹ پیشنٹ میں زیاد ہ تر لقوہ اور فالج کا شکار مریض آتے ہیں ۔ مذکورہ بلاک کے اندرونی حصہ میں کرسیوں کی جگہ چبوترے بنے ہوئے ہیں۔ پرانے شہر میںمعاشی پسماندگی کاشکار طبقات اس عظیم اور قدیم اسپتال سے استفادہ کرتے ہیں مگر حکومت کی لاپرواہی او رانتظامیہ کی کوتاہی کا خمیازہ عوام ہی بھگت رہے ہیں ۔ نئی عمارت کی تعمیر کے متعلق سنگ بنیاد کی پہلی تقریب سیاسی کشمکش کی وجہہ سے معطل کردی گئی تھی جبکہ دوسری تقریب بڑے شاندار پیمانے سے ہوئی اور ریاستی وزراء کے بشمول مقامی قائدین کی بکثرت گلپوشی کی گئی ۔ تقریب سنگ بنیاد کو دیکھ کر ایسا محسوس ہورہا تھا کہ اندرون ایک سال نئی عمارت کھڑی ہوجائے گی مگر ایک سال کے قریب کاعرصہ گذر جانے کے باوجود زمینی حقیقت کچھ اور ہے۔