لکھنو ۔ 22 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) الہ آباد ہائی کورٹ (لکھنو) کی ڈیویژن بنچ نے آج ہندو مہا سبھا کی نظر ثانی کی اس درخواست کو مسترد کردیا جس میں ہندو مہا سبھا نے کہا تھا کہ سابقہ اٹل بہاری واجپائی کے دور حکومت میں پورے ملک سے تین ہزار اہم سرکاری فائلیں سرکاری ریکارڈ سے غائب کردی گئی تھی۔ یہ فائلیں ملک کے مختلف حصوں میں ہوئے بھیانک فرقہ وارانہ فسادات کیک جانچ کمیشنوں ، بابری مسجد، رام جنم بھومی تنازعہ وغیرہ سے متعلق تھیں۔ درخواست گزار کے بموجب بابری مسجد رام جنم بھومی کی مقدمہ کی سماعت کرنے والی الہ آباد ہائی کورٹ کی خصوصی سہ رکنی بنچ نے گزشتہ برسوں میں جب اس تنازعہ سے متعلق 26 فائلیں عدالت میں طلب کیں تو اس وقت یو پی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ یہ فائلیں سرکاری ریکارڈ سے کہیں گم ہوگئی ہیں۔ درخواست گزار ان فائلوں کی گمشدگی کے معاملہ کی سی بی آئی سے جانچ کرانا چاہتے تھے، اس لئے انہوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ۔ ہائی کورٹ کی سہ رکنی بنچ 18 ڈسمبر کو درخواست گزار کملیشور رائے ایڈوکیٹ کی درخواست کو پہلے ہی مسترد کرچکی تھی۔