لندن ؍ کراچی ۔ /3 جون (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے طاقتور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لیڈر الطاف حسین کو غیرقانونی رقمی لین دین کے الزامات پر گرفتار کرلیا گیا جس کا اثر کراچی میں دیکھا گیا جہاں تشدد پھوٹ پڑا اور کئی مقامات پر فائرنگ ، گاڑیوں کو نذرآتش کرنے کے واقعات پیش آئے ۔ برطانوی سفارتی سہولیات کو یہاں بند کردیا گیا ہے ۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے بتایا کہ عہدیداروں نے آج صبح 60 سالہ ایک شخصکو غیرقانونی رقمی لین دین کے شبہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ گرفتاری شمال مغربی لندن میں ان کے رہائشی پتہ پر عمل میں آئی ۔ اس کے بعد سے وہ سنٹرل لندن پولیس اسٹیشن میں تحویل میں ہے اور تحقیقات جاری ہیں ۔
عہدیدار نے قانونی وجوہات کی بنا اس شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی لیکن رہائشی پتہ اور پولیس کی تلاشی مہم سے یہ پتہ چل گیا کہ گرفتار شخص الطاف حسین تھے ۔ ایم کیو ایم سربراہ الطاف حسین 1990ء میں پناہ حاصل کرنے کے بعد سے لندن میں جلا وطن ہیں،لیکن پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی پر ان کی گرفت مضبوط ہے ۔ لندن میں ایم کیو ایم عہدیداروں نے الطاف حسین کی گرفتاری کی توثیق کی ہے ۔ برطانوی ہائی کمشنر کے ترجمان نے بتایا کہ کراچی میں واقع برطانوی قونصل خانہ کو عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے ۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ الطاف حسین کی گرفتاری کا معاملہ انتہائی حساس نوعیت کا ہے اور حکومت تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے گی ۔ انہوں نے اس معاملے میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کی بھی ہدایت دی ہے ۔ ایم کیو ایم کے ندیم نصرت نے لندن سے ذریعہ ٹیلیفون میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ الطاف حسین کچھ عرصہ سے علیل ہیں اور آج انہیں ہاسپٹل منتقل کیا جانے والا تھا کہ پولیس ان کے گھر آپہونچی ۔ ان کی گرفتاری کا فوری اثر کراچی میں پڑا جہاں تشدد کے واقعات دیکھنے میں آئے ۔ گرفتاری کی اطلاع ملتے ہی اندرون چند گھنٹے مارکٹ ، پٹرول پمپ ، بینکس بند کردیئے گئے
اور لوگ اپنے گھروں کو واپس ہونے لگے ۔ پاکستان ریلویز نے تمام ٹرینوں کی آمد و رفت روک دی ۔ ایم کیو ایم نے عوام سے میڈیا کے ذریعہ پرامن رہنے کی اپیل کی اس کے باوجود فائرنگ اور گاڑیوں کو نذر آتش کرنے کے کئی واقعات پیش آئے ۔ الطاف حسین کو تقریباً 4 لاکھ پاؤنڈس کی غیرقانونی رقمی لین دین ، تشدد کیلئے اکسانے اور ایم کیو ایم لیڈر ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے سلسلے میں تحقیقات کا سامنا ہے ۔ لندن میں واقع ان کی رہائش گاہ پر غیرقانونی رقمی لین دین کے شبہ میں برطانوی پولیس نے 2012 ء اور 2013 ء میں بھی دھاوے کئے تھے ۔