کانگریس سے ٹی آر ایس میں شامل ہونے والے ایم ایل سی کا ناانصافی برتنے کا الزام
حیدرآباد ۔ 29 ۔ اگست : ( سیاست نیوز) : کانگریس سے ٹی آر ایس میں شامل ہونے والے رکن قانون ساز کونسل مسٹر ایم ایس پربھاکر وعدے کے مطابق انہیں کونسل کا گورنمنٹ وہپ نہ بنانے پر سخت ناراض ہے ۔ وہپس کی نامزدگی میں سماجی انصاف نہ ہونے کا اپنے حامیوں کے سامنے دعوی کررہے ہیں ۔ ٹی آر ایس کے ’ آپریشن آکرشن ‘ کا شکار ہو کر کانگریس سے حکمران ٹی آر ایس میں شامل ہونے والے رکن قانون ساز کونسل مسٹر ایم ایس پربھاکر ٹی آر ایس قیادت سے ناراض ہے ۔باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابات سے قبل ٹی آر ایس میں شامل ہونے والے مسٹر ایم ایس پربھاکر کو ٹی آر ایس قیادت کی جانب سے انہیں کونسل میں گورنمنٹ وہپ بنانے کا تیقن دیا گیا تھا ۔ جس کی وجہ سے مسٹر ایم ایس پربھاکر نے کانگریس سے رشتہ توڑ کر حکمران جماعت ٹی آر ایس میں شامل ہوئے تھے ۔ ٹی آر ایس قیادت نے دو دن قبل ہی کونسل کے لیے گورنمنٹ چیف وہپ کے علاوہ دوسرے وہپس کا اعلان کیا ہے ۔ جس میں مسٹر ایم ایس پربھاکر کا نام شامل نہیں ہے ۔ وہپ کا سرکاری طور پر اعلان ہونے کے بعد مسٹر ایم ایس پربھاکر نے اپنے ساتھیوں اور کٹر حامیوں کے سامنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر اور انہیں واضح تیقن کے ساتھ ٹی آر ایس میں شامل کرنے والے قائدین نے ان سے کیے گئے وعدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان کے جذبات کو ٹھیس پہونچائی ہے ۔ حکومت کے اس فیصلے سے وہ بے حد دکھی ہیں یہ ان کے ساتھ نہیں بلکہ سارے دلت طبقہ کو دھوکہ دیا گیا ہے ۔ انہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا ہے کہ وہپس کی نامزدگی میں سماجی انصاف کے پہلو کو یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے اور اعلیٰ طبقہ کے قائدین کی حکومت سطح پر مزید ذمہ داریاں بڑھادی گئی ہے ۔ حکمران طبقہ نے ان سے جو وعدہ کیا تھا وہ اس پر برقرار نہیں ہے ۔ ان کے علاوہ مسلم اور ایس ٹی طبقہ کو بھی یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے ۔ وہپس کی نامزدگی سے حکمران طبقہ کے دل و دماغ میں پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کی کیا اہمیت ہے اس کا اندازہ ہوتا ہے ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ کانگریس کے علاوہ دوسری جماعتوں سے ٹی آر ایس میں شامل ہونے والے کوئی بھی عوامی منتخب حکمران جماعت کا حصہ بننے پر خوش نہیں ہے ۔ ٹی آر ایس میں شامل کرتے وقت انہیں بڑے بڑے سپنے دکھائے گئے ہیں ۔ مگر شامل ہونے کے بعد حکمران جماعت میں انہیں نظر انداز کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے وہ مایوسی کا شکار ہیں ۔ یہی نہیں ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی کو بھی چیف منسٹر سے ملاقات کرنے کا وقت نہیں مل رہا ہے ۔ کئی ارکان اسمبلی چیف منسٹر کیمپ آفس پہونچکر کئی مرتبہ چیف منسٹر کے سی آر سے ملاقات کیے بغیر واپس ہوگئے ہیں ۔ جن وزراء نے کانگریس اور تلگو دیشم کے علاوہ دوسری جماعتوں کے ارکان اسمبلی ارکان قانون ساز کونسل کو ٹی آر ایس میں شامل کرانے میں اہم رول ادا کیا ہے وہ بھی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے صبر کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں ۔۔