ایس سی، ایس ٹی قانون پر سپریم کورٹ کا فیصلہ نظرثانی کا متقاضی

نئی دہلی 23 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس ارکان پارلیمنٹ نے پارٹی سربراہ راہول گاندھی کی قیادت میں پارلیمنٹ کے اندر مہاتما گاندھی مجسمہ کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے مرکز سے مطالبہ کیاکہ وہ ایس سی، ایس ٹی (انسداد مظالم) قانون پر سپریم کورٹ کے فیصلہ پر نظرثانی کرنے کی اپیل دائر کرے۔ سپریم کورٹ نے منگل کے دن درج فہرست ذاتوں اور قبائلیوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف ایک سخت ترین قانون کے بعض شقوں کو حذف کرنے کا حکم دیا تھا۔ ایس سی، ایس ٹی ایکٹ کے تحت جھوٹے مقدمات کے ساتھ دیانتدار سرکاری عہدیداروں کو پھانسا جارہا تھا۔ اس قانون کی آڑ میں بلیک میل بھی کیا جارہا تھا اس لئے سپریم کورٹ نے دیانتدار سرکاری ملازمین کے تحفظ کی کوشش میں اس قانون کو نرم بنادیا ہے۔ کانگریس کے احتجاجی ارکان نے حکومت پر الزام عائد کیاکہ اس نے عدالت کے سامنے مناسب طریقہ سے نمائندگی نہیں کی۔ ان قائدین نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ ایک درخواست نظرثانی داخل کرے اور قانون میں ترمیم کے لئے بھی انھوں نے زور دیا۔ کانگریس ارکان پارلیمنٹ نے ’’دلتوں کے سمان میں راہول گاندھی میدان‘‘ جیسے نعرے بھی لگائے اور کہاکہ ملک کے اندر درج فہرست ذاتوں اور قبائلیوں پر شدید مظالم ہورہے ہیں۔ اب سپریم کورٹ کی جانب سے اس قانون کو تقریباً ختم کرنے والے فیصلہ سے درج فہرست طبقات پر مصیبتیں ٹوٹ پڑیں گی۔
کانگریس لیڈر ملکارجن کھرگے نے پارلیمنٹ کے باہر نیوز چیانل کو بتایا کہ اس سلسلہ میں سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے اس کا حکومت نے مناسب طریقہ سے نوٹ نہیں لیا ہے لہذا حکومت کو چاہئے کہ وہ سپریم کورٹ میں درخواست نظرثانی داخل کرے۔ قبل ازیں ارکان پارلیمنٹ نے کانگریس پارلیمانی پارٹی دفتر کے سامنے جمع ہوکر اس مسئلہ پر حکمت عملی کا جائزہ لیا اور غور و خوض کے بعد احتجاج شروع کیا۔ ذرائع نے کہاکہ پارٹی نے پارلیمنٹ کے اندر اپنی حکمت عملی بنالی ہے اور اس سلسلہ میں ایک اجلاس کے دورانر اہول گاندھی سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اس دوران سی پی آئی (ایم) نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف احتجاج کیا اور مرکز پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اس افسوسناک فیصلہ کے خلاف درخواست نظرثانی داخل کرے۔