ایرایشیا طیارہ کے ملبہ کو تلاش کرنے میں خراب موسم رکاوٹ

جکارتہ / سنگاپور 2 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ایر ایشیاء کے سمندر برد ہوچکے طیارے کے ملبہ کو تلاش کرنے کیلئے مزید بحری جہازوں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جن میں انتہائی عصری آلات نصب ہیں جو جلد ہی طیارہ کے ملبہ کا پتہ لگالیں گے۔ دوسری طرف انتہائی خراب موسم بھی گذشتہ دنوں سے تلاش کرنے والی ٹیموں کیلئے مشکلات کا باعث بنا ہوا ہے ۔ دریں اثناء انڈونیشیاء نیشنل سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی کے سربراہ ایر مارشل ہنری بمباگ سوٹایسٹو نے بتایا کہ خراب موسم ہمارے راستہ کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے جہاں محکمہ موسمیات نے مسلسل بارش، تیز ہواوں اور سمندر کی لہروں کی انوچائی چار میٹر ہونے کی پیش قیاسی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب تک 22 نعشوں کو نکالا جاچکا ہے جبکہ حادثہ کے مقام پر تلاش کا کام چھٹویں روز میں داخلہ ہوگیا ۔

اب تک ملنے والی22 نعشوں میں سے 8نعشوں کو سرابیا روانہ کیا گیا ہے جن میں تین انڈونیشیائی بشمول اسٹیورڈس خیر النساء حیدر، مسافرین گریسن ہربرٹ اور کیون الیگزنڈر کی حیثیت سے شناخت کی گئی جو رشتہ داروں کے حوالے کردی گئی ۔ غوطہ خوروں کا یہ خیال ہے کہ نعشیں ملنے میں تاخیر اس لئے ہورہی ہے کہ بیشتر مسافرین اپنی نشستوں کے ساتھ ہی باندھے گئے بیلٹ سے جکڑے ہوئے ہیں۔ قبل ازیں عہدیداروں نے کہا تھا کہ جہاز کا بلیک باکس ملنے میں مزید ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔ گذشتہ اتوار کو طیارہ نے 162 مسافروں کے ساتھ سرابیا سے سنگا پور کیلئے اُڑان بھری تھی۔ مسٹر بمبانگ نے کہا کہ طیارہ حادثہ کی تحقیقات کیلئے بھی ایک ٹیم مقرر کی گئی ہے ۔ متعدد ممالک سے تعلق رکھنے والے 90 بحری جہاز اور طیارہ جن میں سنگا پور ،ملائشیاء ،جنوبی کوریا اور امریکہ بھی شامل ہیں، شبانہ روز تلاشی اور بچاو کاری میں مصروف ہیں ۔ فی الحال تمام کی توجہ سمندروں سے نعشیں نکالنے کی جانب مرکوز کی گئی ہے۔