تہران،4جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ایران کے پاسداران انقلاب کے سربراہ نے ملک میں جاری مظاہروں کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں ‘بغاوت’ کو شکست دے دی گئی ہے ۔پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل محمد علی جعفری نے یہ اعلان اس وقت کیا جب حکومت مخالف مظاہروں کے خلاف حکومت کے حق میں ہزاروں افراد نے جلوس نکالے ۔حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جمعرات سے جاری ہے جس کے دوران سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی چھڑپوں میں 21 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ایران میں عوام کے گرتے ہوئے معیارزندگی اور کرپشن کے خلاف ہونے والے یہ احتجاج 2009 میں اصلاحات کے حق میں ہونے والی ریلیوں کے بعد سب سے بڑا عوامی احتجاج ہے ۔بی بی سی کے مطابق میجر جنرل جعفری نے اعلان میں کہا کہ آج ہم کہہ سکتے ہیں کہ 96 کی بغاوت ختم کر دی گئی ہے۔ان کا اشارہ فارسی کلینڈر کی طرف تھا جس کے مطابق جاریہ سال 1396 ہے ۔انھوں نے مزید کہا کہ سکیورٹی کی تیاری اور لوگوں کی نگہبانی’ کے باعث ‘دشمنوں’ کی شکست ہوئی اور تین صوبوں میں پاسداران انقلاب کے دستوں نے محدود پیمانے پر کارروائیاں کیں۔مظاہرے ہونے والی ہر جگہ پر 1500 افراد تھے اور ملک بھر میں مظاہرے کرنے والوں کی تعداد 15 ہزار سے زیادہ نہیں تھی۔’میجر جنرل جعفری نے انقلاب مخالف ایجنٹوں، بادشاہت پسند قوتوں پر الزام عائد کیا۔ دشمنوں نے ایران میں ثقافتی، معاشی اور سکیورٹی خدشات پیدا کرنے کی کوشش کی۔دوسری جانب ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ‘ملک کے دشمن’ اس احتجاج کو ہوا دے رہے ہیں۔حالیہ دنوں میں ایران کے دشمنوں نے رقم، ہتھیار، سیاست اور خفیہ اداروں سمیت مختلف ہتھکنڈوں کو ایران میں حالات خراب کرنے کے لیے استعمال کیا ہے ۔تاہم پاسداران انقلاب کے سربراہ نے مظاہروں کا الزام ‘سابق حکام’ پر عائد کیا۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ میجر جنرل جعفری کا اشارہ سابق صدر محمود احمدی نژاد کی جانب تھا۔اطلاعات کے مطابق گذشتہ رات سے مظاہروں کے بارے میں خبریں بہت کم ہو گئی ہیں۔سرکاری ٹی وی کے مطابق اصفہان میں ایک بینک اور پولیس اسٹیشن پر فائرنگ کی گئی۔