واشنگٹن ۔ 30 جون (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدارتی انتخابات نومبر 2016ء میں منعقد شدنی ہیں اور جس میں ری پبلکن ہندوستانی نژاد امریکی بابی جندال بھی انتخابی میدان میں ہیں، نے آج اپنی ری پبلکن قیادت سے یہ خواہش کی کہ وہ ایران کے ساتھ ہونے والے نیوکلیئر معاہدہ کی قطعی تائید نہ کریں بلکہ مسترد کردیں کیونکہ اس معاہدہ سے مشرق وسطیٰ میں ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہوجائے گی۔
فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس کو ایران کے نیوکلیئر معاہدہ کی فوری تردید کرنی چاہئے۔ کانگریس کی یہ ایک بہت بڑی غلطی ہے جہاں ایک ایسا بل منظور کیا گیا ہے جس میں کچھ اختیارات سلب کرلئے گہیں۔ بابی جندال نے تعجب خیز لہجہ میں کہا کہ واقعی حیرت انگیز ہیکہ ہم ایک ایسے ملک کے ساتھ معاہدہ کررہے ہیں جو ’’امریکہ کی موت‘‘ کا راگ الاپتا رہتا ہے۔ ہمارے قیدیوں کو رہا نہیں کررہا ہے اور بھی ایسی کئی باتیں ہیں جنہیں ایران ترک نہیں کررہا ہے جس کے بعد ایک صحتمند معاہدہ کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا۔ لہٰذا اب وقت آ گیا ہے کہ ری پبلکنس اوباما انتظامیہ کو یہ بتادیں کہ ایک بدترین معاہدہ سے بہتر ہے کہ سرے سے کوئی معاہدہ ہی نہ کیا جائے۔ 44 سالہ بابی جندال نے حال ہی میں امریکی صدارتی انتخابات لڑنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے اوباما پر الزام عائد کیا کہ موصوف شاید ایران کو یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ امریکہ کیا نہیں کرے گا۔ لہٰذا میں (جندال) یہ چاہتا ہوں کہ ری پبلکنس دنیا کو یہ بتادیں کہ امریکہ ایران کو نیوکلیئر توانائی کے حامل ملک کی حیثیت سے کبھی تسلیم نہیں کرسکتا۔ بارک اوباما کے اقدام سے مشرق وسطیٰ میں ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہوسکتی ہے۔ سنی ممالک مصر، سعودی عرب اور ترکی بھی خاموش تماشائی نہیں بنیں گے اور ہرگز نہیں چاہیں گے کہ ایران نیوکلیئر توانائی کا حامل ملک بنے۔
یاد رہے کہ بابی جندال کے ریمارکس ایک ایسے وقت آئے ہیں جب ایران اور P5+1 گروپ برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور امریکہ ایران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدہ کیلئے بات چیت میں مصروف ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی دلچسپ ہوگا کہ 1979ء سے ایران اور امریکہ کے درمیان کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ بابی جندال آکسفورڈ یونیورسٹی کے طالب علم رہ چکے ہیں۔ انہوں نے تارکین وطن پر زور دیا کہ وہ امریکی تہذیب و ثقافت اور اقدار کو ملحوظ رکھیں۔ اکثر یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ لوگ برسوں بعد بھی انگریزی زبان پر عبور حاصل نہیں کرپاتے اور امریکی شہریوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہکلاتے ہیں لہٰذا اب وقت آ گیا ہیکہ ایسے تارکین انگریزی اچھی طرح سیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والدین تارکین وطن تھے اور 70ء کے دہے میں امریکہ منتقل ہوئے تھے، جہاں 1971ء میں ان کی (جندال) پیدائش ہوئی۔