ایران کاامریکہ سے غیر قانونی مداخلت ختم کرنے کا مطالبہ

: تہران سہ فریقی چوٹی اجلاس :

تہران ۔ 8 ستمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) تہران میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، ترک صدر رجب طیب اردوغان اور حسن روحانی کے درمیان ہونے والے سہ فریقی چوٹی اجلاس میں شام کے معاملہ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکہ فوری طور پر شام میں اپنی غیرقانونی مداخلت اور موجودگی کو ختم کردے۔ ایرانی صدر نے چوٹی اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران سات برس سے جاری شام کے مسئلہ کے حل کیلئے 6 نکات پیش کیے اور کہا کہ یہ عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت کے اقدامات کا توڑ کرے ۔اسرائیل کے خلاف اقدامات پر زور دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو اسرائیل کی شام کی سرزمین میں مسلسل قبضے ، شامی حکومت اور قوم کے خلاف بڑھتے ہوئے اقدامات کو روکنا ضروری ہے ۔حسن روحانی نے کہا کہ ’’شام کے مسئلے کیلئے کسی بھی سیاسی مذاکرات میں شام کی علاقائی سالمیت اور آزادی کا احترام کرنا ضروری ہے ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جنگ سے متاثرہ ملک کی تعمیر پر خاص توجہ دینی چاہیے اور ایرانی اس حوالے سے اپنا تعمیری کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے ۔حسن روحانی نے شام کے مسئلے کے حل کیلئے تہران، انقرہ اور ماسکو کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ تینوں ممالک کو دمشق میں مکمل قیام امن کیلئے مزید کوششوں اور تعاون کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے ۔روسی صدر پیوٹن نے اپنے خطاب میں کہا کہ دہشت گرد ادلب میں اشتعال انگیزی سمیت کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تیاری کررہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ’’باقی ماندہ انتہا پسند گروپس نے اس وقت صوبہ ادلب کے قدرے پرامن زون پر توجہ مرکوز کررکھی ہے ‘‘۔ طیب اردوغان کا کہنا تھا کہ ’’اگر ہم یہاں پر جنگ بندی کو یقینی بناتے ہیں تو یہ اس اجلاس کا ایک اہم قدم ہوگا اس سے عوام کے لیے بڑے اطمینان کی بات ہوگی‘‘۔انہوں نے کہا کہ’’ادلب میں کسی بھی حملے کے نتیجے میں ایک بحران، قتل عام اور سنگین انسانی بحران جنم لے گا‘‘۔