۔5 مئی ۔(سیاست ڈاٹ کام) یورپی یونین نے امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری پروگرام سے منسلک دو ’خصوصی استثنیٰ‘ میں توسیع نہ دینے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ ’اے ایف پی‘ کے مطابق یورپی یونین کے ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ تیل کے شعبے سے منسلک تجارتی استثنیٰ میں توسیع نہ دیئے جانے پر افسوس اور امریکی فیصلے پر تحفظات ہیں۔واضح رہے کہ امریکہ نے گزشتہ سال ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ منسوخ کرتے ہوئے اس پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں۔تاہم ایران کو تیل کے شعبے میں دو پابندیوں میں چھوٹ دی گئی تھی جن کے تحت روس اور یورپی ممالک تہران سے تجارت کر سکتے تھے۔سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے خصوصی استثنیٰ میں 180 دن کے بجائے 90 کی توسیع دی تھی جس کی مدت آج ختم ہو گئی۔گزشتہ ماہ ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ ایران کو شعبہ تیل میں حاصل تجارتی استثنیٰ میں مزید توسیع نہیں ملے گی جس کے تحت وہ چین، ہندوستان، جاپان، ترکی اور جنوبی کوریا سے تجارت کر رہا ہے۔قطر یونیورسٹی کے شعبہ گلف اسٹیڈیز سینٹر کے ڈائریکٹر مہجوب نے کہا کہ ’تجارتی استثنیٰ ختم ہونے کا مطلب ہے کہ ایران سرمایہ حاصل کرنے کے آخری ذریعے سے بھی محروم ہوجائے گا جس کے نتیجے میں مزید اقتصادی بحران بڑھ جائے گا۔واضح رہے کہ عالمی عدالت کی جانب سے امریکہ کو ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا حکم سامنے آنے کے بعد ڈونالڈٹرمپ انتظامیہ نے تہران کے ساتھ 1955 کا معاہدہ منسوخ کردیا تھا۔جس کے بعدمائیک پومپیو نے کہا تھا کہ ’’میں اعلان کر رہا ہوں کہ امریکہ 1955 کے اس معاہدے کو ختم کرتا ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے مابین اقتصادی اور سفارتی تعلقات قائم ہوئے تھے‘‘۔واضح رہے کہ ایران کے ساتھ معاہدہ سابق صدر باراک اوبامہ کے دور میں کیا گیا تھا تاہم امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد مئی 2018 میں خود کو اس ڈیل سے علیحدہ کرلیا تھا۔امریکہ کے اس فیصلے کے بعد بھی چین، فرانس، روس، برطانیہ اور جرمنی کے ایران کے ساتھ معاہدے متاثر نہیں ہوئے تھے۔