ایران پر تاریخ کی سب سے سخت ترین تحدیدات عائد کی جائیں گی

اب یا مستقبل میں کبھی بھی نیوکلئیر ہتھیار تیار کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی ۔ ہندوستان سمیت کئی ممالک سے تعاون طلبی۔ مائیک پومپیو

واشنگٹن 21 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکہ نے آج ایران کو انتباہ دیا کہ وہ اس پر تاریخ کی سب سے سخت ترین تحدیدات عائد کریگا اگر وہ اپنے نیوکلئیر ہتھیاروں کے پروگرام اور علاقہ میں عدم توازن پیدا کرنے والا رویہ ترک نہیں کریگا ۔ امریکہ نے مختلف ممالک ہندوستان سے خواہش کی کہ ایران پر دباؤ ڈالنے کیلئے مدد کرے ۔ 2015 میں طئے پائے نیوکلئیر معاہدہ سے امریکہ کی دستبرداری کے بعد سکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے اپنے پہلے بڑے خارجہ پالیسی اعلانات میں ایران سے اپنے رویہ میں واضح تبدیلیوں کا مطالبہ کیا اور کہا کہ امریکہ ایران کو کبھی بھی نیوکلئیر ہتھیار تیار کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ یہ اجازت نہ اب دی جائیگی اور نہ آئندہ کبھی دی جائے گی ۔ ساتھ ہی ٹرمپ انتظامیہ نے ایران کے ساتھ معاشی اور سفارتی تعلقات کے احیاء کا بھی وعدہ کیا اور کہا کہ اگر معاشی مدد دی جائیگی ٹکنالوجی منتقل کی جائیگی اگر ایران اپنے نیوکلئیر ہتھیاروں اور میزائیل پروگرام کو ترک کرنے کا فیصلہ کرے ۔ مسٹر پومپیو نے یانتباہ دیا کہ ایران کے خلاف مزید سخت ترین تحدیدات عائد کی جائیں گی ۔ یہ تحدیدات سابق میں عائد تحدیدات سے زیادہ موثر ہوسکتی ہیں۔ امریکہ کو امید ہے کہ ان تحدیدات سے پہلے سے مسائل کا شکار ایرانی معیشت پر اور بھی منفی اثر ہوگا ۔ پوموپیو نے قدامت پسند ہیرٹیج فاونڈیشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا یہ صرف ابتداء ہے ۔ اس کے بعد مسلسل عائد ہونے والی تحدیدات مزید تکلیف دہ ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ تحدیدات مکمل طور پر نافذ ہوجائیں گی تو یہ تاریخ کی سب سے سخت ترین تحدیدات ہونگی ۔ پومپیو نے یوروپی حلیف ممالک اور دوسرے عالمی شراکت داروں اور دوست ممالک بشمول ہندوستان کی بھی اس معاملہ میں مدد طلب کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج جس حکمت عملی کا اعلان کر رہے ہیں اس میں ہم اپنے اہم حلیف ممالک اور علاقہ کے شراکت داروں اور دنیا بھر کے دوست ممالک سے مدد چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف یوروپی دوستوں سے ہی مدد کے حامی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا مطلب یہ ہے کہ آسٹریلیا ‘ بحرین ‘ مصر ‘ ہندوستان ‘ جاپان ‘ اردن ‘ کویت ‘ اومان ‘ قطر ‘ سعودی عرب ‘ جنوبی کوریا ‘ متحدہ عرب امارات اور کئیدوسرے ممالک کو بھی اس معاملہ میں امریکہ کی مدد کرنی چاہئے ۔ ایران ہندوستان کو تیل سربراہ کرنے والا تیسرا سب سے بڑا ملک ہے ۔ پہلے عراق اور دوسرے نمبر پر سعودی عرب ہے ۔ ایران کی جانب سے ہندوستان کو 18.4 ملین ٹن خام تیل اپریل 2017 سے جنوری 2018 کے درمیان سربراہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن دوسرے ممالک کو ایران سے مسائل درپیش ہیں وہی مسائل ہمیں بھی درپیش ہیں اور ہم سب ممالک کی تشویش کو سمجھتے ہیں جو وہ نیوکلئیر ہتھیاروں اور دہشت گردی کی وجہ سے رکھتے ہیں۔ میزائیلوں کے پھیلاؤ سے بھی مسائل ہیں۔ پومپیو نے کہا کہ ان کا ملک چاہتا ہے کہ اوباما دور میں طئے پائے معاہدہ کی جگہ ایران کے ساتھ ایک نیا نیوکلئیر معاہدہ طئے پائے ۔ اوباما دور میں ہوئے معاہدہ سے ٹرمپ انتظامیہ نے دستبرداری اختیار کرلی ہے ۔ پومپیو نے ایران کے ساتھ نئے نیوکلئیر معاہدہ کیلئے 12 شرائط پیش کی ہیں اور اس بات کا امکان نہیں ہے کہ ایران انہیں قبول کرلے گا ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ایران پر انتہائی سخت ترین معاشی دباؤ ڈالا جائیگا اور ماہرین کی ٹیمیں حلیف ممالک کو روانہ کی جائیں گی جو انہیں امریکہ کی پالیسی سے واقف کروائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایران اپنے نیوکلئیر پروگرام اور علاقہ کے تعلق سے پالیسی میں بڑی تبدیلیاں کرتا ہے تو پھر امریکہ یہ تحدیدات ختم کرنے بھی تیار ہے۔ ایران کو اس سلسلہ میں مکمل تعاون کرنے کی ضرورت ہے ۔