دبئی ۔ 7 اگسٹ ۔(سیاست ڈاٹ کام) واشنگٹن کی جانب سے ایران پر سخت اقتصادی پابندیوں کا پھر سے اطلاق ہو گیا ہے۔ یہ پابندیاں 2015ء میں چھ بڑی عالمی طاقتوں کے ساتھ تہران کے نیوکلیئر معاملے کے حوالے سے تاریخی سمجھوتے پر دستخط کے بعد اٹھا لی گئی تھیں۔ البتہ رواں سال مئی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مذکورہ سمجھوتے سے علحدہ ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔تہران پر امریکی پابندیاں آج منگل کی صبح سے نافذ العمل ہو گئی ہیں۔ پابندیوں کے پہلے مرحلے میں مالی معاملات، خام مال کی درآمدات، آٹو سیکٹر اور تجارتی ہوابازی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔امریکی پابندیوں کے دوسرے مرحلے کا اطلاق نومبر میں ہو گا جس میں آئل اینڈ گیس سیکٹرز کے علاوہ ایران کا مرکزی بینک بھی لپیٹ میں آئے گا۔یہ پیش رفت امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ روز ایران پر اقتصادی پابندیوں کے دوبارہ عائد کیے جانے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔ واشنگٹن ایران پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ مشرق وسطی کو عدم استحکام سے دوچار کر رہا ہے۔ادھر امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ پابندیوں کا اطلاق باریک بینی کے ساتھ ہو گا اور ایران کے ساتھ لین دین کے لیے کسی ملک یا کمپنی کو اجازت نامہ جاری نہیں کیا جائے گا۔