ایران پر امریکہ کی اقتصادی پابندیاں‘ ہندوستان محتاط

نئی دہلی ۔5جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) ڈونالڈ ٹرمپ صدر بننے کے بعد 2014 میں ایران اور چھ بین الاقوامی ممالک کے درمیان ہوئے نیوکلیئر معاہدہ کو تہران کو جوہری توانائی حاصل کرنے سے باز رکھنے کیلئے امریکہ کی جانب سے کالعدم قرار دے دیا گیا ۔ امریکی سفیر برائے اقوام متحدہ نکی ہالے نے ان کی مودی سے ہوئی بات چیت کو تعمیری قرار دیا اور ہندوستان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اپنے ایرانی تعلقات پر نظرثانی کرے لیکن ذرائع نے اس رپورٹ کو مسترد کردیا کہ ہندوستان اپنے تیل کی درآمدات کو کم کرنے پر راضی ہوچکا ہے ۔ نکی ہالے نے این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو ایران سے تعلقات پر نظرثانی کرنی چاہیئے ۔ دوسرے معنوں میں امریکہ ہندوستان پر دباؤ بنائے رکھا ہے لیکن باوثوق ذرائع جو اس معاملہ کی جانکاری رکھتے ہیں کہا ہے کہ وہ کسی بھی فیصلہ پر پہنچنے سے پہلے وہ اپنے ملک کے مفاد میں مضمر فیصلہ کو ترجیح دیں گے ۔گذشتہ ہفتہ این ڈی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے مس, نکی ہالے نے کہاکہ وزیراعظم مودی سے ان کی ملاقات بہت ہی تعمیری رہی اور ہندوستان پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے ایران کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کرے ۔ انہوں نے کہا کہ اب ہندوستان پر منحصر ہے کہ وہ کس ملک کیس اتھ معاملات رکھنا چاہتے ہیں جو مستقبل میں ان کی ساجھے داری نبھائے لیکن ہم ہندوستان کو ایران تعلقات پر نظرثانی کیلئے مشورہ دیں گے ۔ آئندہ ماہ امریکہ دوسرے ممالک بشمول ہندوستان پر دباؤ ڈالے گا کہ وہ ایران کے تیل کی خریدی ترک کردے تاکہ ایران کی تیل کی آمدنی زیرو سطح پر پہنچ جائے ۔ ہندوستانی ذرائع کے مطابق ایران ہندوستان کا ایک اہم پڑوسی ملک ہے اور بدقسمتی سے ہندوستان تیل کی درآمد پر منحصر ہے ۔ چنانچہ ترک تعلقات سے قبل تیل کے دوسرے متبادل ذریعوں کو معلوم کرنا ضروری ہے اور ذرائع کے مطابق ہندوستان اس بات سے انکار کردیا کہ وہ ایرانی تیل کی درآمد کو یکسر بند کردیا ہے ۔ امریکہ کے ایک سینئر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ عہدیدار مسٹر برائن ہک نے جاریہ ہفتہ کہا ہے کہ امریکی دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کرنے تیار ہے جو ایرانی تیل درآمد کو کم کرنے پر راضی ہیں ۔ امریکہ نے تمام ممالک سے کہا ہے کہ اقتصادی اپبندیوں کے آغاز کے ساتھ ہی 4 نومبر سے ایرانی تیل درآمدات روک دیں ۔ پابندیوں کا آغاز 6اگست سے ہونے جارہا ہے جس میں آٹوموٹو سیکٹر ‘ سونے کی تجارت اور دوسرے دھات وغیرہ شامل ہیں ۔