ایران نے اس کے میزائل پروگرام کے پیش نظر تہران پراس کے خارجی سکریٹری کی جانب سے نئے تحدیدات عائد کرنے کے اعلان کے بعد فرانس پر الزام عائد کیاکہ وہ خطہ میں عدم استحکام پیدا کرنے والی طاقت بن گیاہے۔
جمعہ کی شب میں جاری کردہ ایک بیان میں ایران کی داخلی وزرات نے کہاکہ اسلامی جمہوری ایران نے ہمیشہ خطہ میں استحکام ‘ امن کی پہل کی ہے۔بیان میں کہاگیا ہے کہ ’’ کیونکہ ایران کا ایسا ماننا ہے کہ بڑے پیمانے پر تباہی مچانے والے ہتھیاروں کی فرانس کی جانب سے فروخت کے سبب فرانس خطہ کا تباہی مچانے والا عنصر بن گیاہے‘‘۔
یہ بیان ایسے وقت میں دیاگیا ہے جب فرانس کے خارجی وزیر جین یوویس لی ڈرین نے جمعہ کے روزکہاکہ پیرس نے تہران پر اس کے میزائیل پروگرام کی وجہہ سے نئے تحدیدات عائد کرنے اور اس کے علاقے پروگرس کو گرانے کے لئے تیارتھا۔
انہو ں نے کہاکہ ’’ ہم نے ایران کے ساتھ ایک مشکل بات چیت کا آغاز شروع کردیاہے‘ اور جب تک نیا رحجان قائم نہیں ہوجاتا ہم نئے تحدیدات عائد کرنے کے لئے تیار ہیں‘ اور اس کے متعلق وہ بھی اچھی طرح جانتے ہیں‘‘۔
انہوں نے اس بات کابھی مطالبہ کیاکہ ایران خطہ میں اپنا رویہ تبدیل کرے‘ بالخصوص اس کی سیریا میں فوج کی موجودگی کے متعلق اس کو اپنارویہ تبدیل کرنا ہوگا۔
اسکے جواب میں ایران کے وزات خارجہ نے کہاکہ ایران کے میزائیل پروگرام پر کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوسکتے اور یہ کوئی نیاپروگرام نہیں ہے۔ یوروپی ممالک کے امتناعات کو ان کے ساتھ تعلقات کے پس منظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔
ایران نے نیوکلیر پروگرام کے متعلق 2015میں ہوئے معاہدے کے تحت کام کررہا ہے جو بڑے طاقتور ممالک برطانیہ ‘ چین اور امریکہ کے درمیان ہوا تھا ‘ جس کی وجہہ سے ایران پر عائد تحدیدات ہٹادئے گئے تھے۔
مگر مئی کے مہینے میں امریکہ نے اس معاہدے سے الگ ہوتے ہوئے تہران پر دوبارہ امتناعات عائد کردئے تھے۔ یوروپ نے امریکی تحدیدات کے باوجود ایران کے ساتھ کاروبار کے لئے ایک خصوصی ادائی میکانزم دریافت کیاہے۔