ایرانی نیوکلیر پروگرام پر کمزور سمجھوتہ ناقابل قبول

ریاض ۔ 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کے صدر بارک اوباما نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں شاہ عبداللہ سے بات چیت کے دوران کہا کہ دونوں ممالک اپنی حکمت عملی کے مفادات کے گہرے ساجھیدار ہیں۔ اوباما نے اس موقع پر ایران اور شام سے متعلق اپنی پالیسیوں پر سعودی عرب کی تنقید و برہمی کا ازالہ کرنے کی کوشش بھی کی۔ امریکی صدر نے سعودی شاہ عبداللہ کو یقین دلایا کہ ایران کے ساتھ کسی غلط سمجھوتہ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

تہران کے متنازعہ نیوکلیئر پروگرام کو روکنے سے متعلق ایک سمجھوتہ پر عالمی طاقتیں مذاکرات میں مصروف ہیں۔ ریاض کے مضافات میں واقع شاہی دربار میں شاہ عبداللہ سے صدر اوباما کی تقریباً 2 گھنٹہ تک بات چیت کے بعد ایک سینئر امریکی عہدیدار نے کہا کہ ’’صدر نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ وہ (دونوں ممالک کے مابین)حکمت عملی کے تعلقات کی غیرمعمولی قدر کرتے ہیں۔ تاہم دورہ سعودی عرب کے آغاز سے قبل دیئے گئے

ایک انٹرویو میں صدر اوباما نے شام کے خلاف فوجی طاقت استعمال نہ کرنے سے متعلق اپنے نظم و نسق کے فیصلے کی مدافعت کی اور کہا کہ امریکہ کی بھی اپنی حدود ہیں۔ واضح رہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی میں کیمیائی اسلحہ کے استعمال پر شامی حکومت کے خلاف فوجی حملوں کے فیصلے سے اوباما نے گزشتہ سال لمحہ آخر میں دستبرداری اختیار کی تھی جس سے سعودی عرب شدید برہم ہوگیا تھا جو بہرصورت شام پر امریکی فوجی حملے کرنے کا مطالبہ کررہا تھا۔