نیویارک ، 3 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ میں اعلی تعلیم کے حصول کیلئے آئی ایک ایرانی دوشیزہ مبینہ طور پر شوہر کے ہاتھوں وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی لیکن اس کی المناک موت کئی امریکیوں کیلئے زندگی بچانے کا کرشمہ ثابت ہوئی۔ ایک ویب سائٹ کے مطابق 27 سالہ ایرانی ساناز نظامی ایک سال قبل اپنے ترک شوہر نیما ناصری کے ہمراہ امریکی ریاست مشی گن میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے پہنچی تھی۔ وہ امریکہ میں انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری کا خواب لے کر آئی تھی لیکن شوہر کے مظالم کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ 9 دسمبر کوامریکی ٹی وی سی بی سی نیو ز نے ساناز نظامی کے بارے میں ایک رپورٹ نشر کی۔ فوٹیج میں مشی گن کے ایک اسپتال میں نظامی کو اسٹریچر پر لے جاتے دیکھا گیا تھا۔ ڈاکٹروں نے نظامی کو طبی طور پر مردہ قرار دے دیا تھا۔
تاہم اس کے بعض اعضاء جیسے دل، جگر، معدہ، چھوٹی آنت، گردے اور پھیپھڑے سلامت تھے۔ ساناز نظامی کے ایران میں موجود خاندان کو اس کے ساتھ پیش آئے واقعے کا پتہ چلا مگر وہ ہزاروں کلومیٹر دور ہونے کی وجہ سے اس کی کوئی مدد نہیں کرسکتے تھے۔ تاہم مشی گن کے اسپتال کے عملے اور نرسوں نے نظامی کی جان بچانے کی مقدور بھر کوشش کی لیکن وہ تمام کوششیں رائیگاں گئیں۔ امریکی ڈاکٹروں کی جانب سے جب نظامی کو باضابطہ طورپر مردہ قرار دیا گیا تو ایران میں موجود اس کے اہل خانہ نے نظامی کے اعضاء مریضوں میں عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ چنانچہ ساناز کا دل، جگر، گردے، پھیپھڑے، لبلبہ اور چھوٹی آنت امریکی مریضوں میں عطیہ کر دیے گئے، جس کے باعث ان کی زندگی بچ گئی۔