ایران:جیل میں قیدیوں کی موت سے نمٹنے پر تنقید

وزارت سراغ رسانی اور وزارت اقلیتی اُمور کے درمیان الزامات کا تبادلہ
تہران۔25فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) ایک سابق وزیر سراغ رسانی و ماحولیات نے قید خانے میں ایک ماہر ماحولیات کی موت سے نمٹنے کے طریقہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو اُس وقت تک کاؤس سید امامی کے جاسوس ہونے پر یقین نہیں آئے گا جب تک کہ انہیں اس کا ٹھوس ثبوت فراہم نہ کیا جائے ۔ کاؤس کی عمر 63سال تھی ‘ انہیں ایرانی قید خانہ برائے جنگلاتی زندگی فاونڈیشن میں قید رکھا گیا تھا جہاں ان کی جاریہ ماہ موت واقع ہوگئی ۔ انہیں سات دیگر افراد کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا ۔ وزیر برائے اقلیتی اُمور نے کہا کہ بدبختی سے وزارت سراغ رسانی کا اس مقدمہ سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ یہ اس کے دائرے کار میں شامل نہیں ہیں ۔ مجھے یقین ہے کہ یہ مقدمہ محکمہ سراغ رسانی کے سپرد کیا جائے گا ۔ اس کے بعد ہی وزارت سراغ رسانی کے دائرے کار میں آئے گا ۔ کسی وفات پاجانے والے فرد کے گرفتار ہونے سے کوئی فرق پیدا نہیں ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر رائے عامہ اسے جاسوس نہیں سمجھتی تو اس سے بھی کوئی فرق پیدا نہیں ہوگا ۔ ایران میں کئی صیانتی محکمے ہیں جن کا ایک دوسرے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ آزادانہ طور پر اپنے فرائض انجام دیتے ہیں ۔ انہوں نے کسی محکمہ کا نام نہیں لیا لیکن پاسداران انقلاب کے پاس ایک طاقتور سراغ رسانی شعبہ موجود ہے ‘ تاہم یہ وزارت سراغ رسانی کے تحت نہیں ہے اور نہ قید خانہ میں کسی قیدی کی وفات کی تحقیقات اس کی ذمہ داری ہے ۔ دراصل پاسدارن انقلاب حکومت کے تحت نہیں ہے اس لئے اس کے کسی شعبہ کی جانب سے کسی موت کی تحقیقات کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ۔