پولیس کے عدم تعاون پر سی ای او تلنگانہ وقف بورڈ کے اقدامات
حیدرآباد۔5 اپریل (سیاست نیوز) شہر کی دو اہم اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں پولیس کے عدم تعاون کے رویہ کو دیکھتے ہوئے چیف ایگزیکٹیو آفیسر وقف بورڈ ایم اے منان فاروقی نے حیدرآباد اور سائبرآباد کے کمشنران پولیس سے شخصی طور پر ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔ ہائی ٹیک سٹی کے قریب خانم میٹ علاقہ میں ایک خاتون آئی اے ایس عہدیدار کی جانب سے اوقافی اراضی پر مکان کی تعمیر اور بشیر باغ میں مسجد نانا باغ کے تحت اوقافی اراضی پر غیر مجاز تعمیرات کے سلسلہ میں وقف ریکارڈ کے ساتھ نمائندگی کی جائے گی۔ دونوں جائیدادوں کے سلسلہ میں وقف بورڈ نے ایک سے زائد مرتبہ متعلقہ پولیس کو مکتوب روانہ کیا اور غیر قانونی تعمیرات کو روکنے کی خواہش کی تاہم پولیس ان معاملات میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی ہے اور دونوں مقامات پر تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے متعلقہ دستاویزات اور پولیس کو روانہ کردہ مکتوبات کی نقل کے ساتھ کمشنر حیدرآباد اور کمشنر سائبرآباد سے بہت جلد ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی حیثیت سے ذمہ داری سنبھالنے کے بعد ایم اے منان فاروقی نے اہم اوقافی جائیدادوں کے تحفظ اور بورڈ کی آمدنی میں اضافہ کے لیے بعض اہم قدم اٹھائے ہیں۔ انہوں نے وقف ریکارڈ کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتے ہوئے ریاست کی 33 ہزار سے زائد اوقافی جائیدادوں کے مکمل ریکارڈ اور تفصیلات پر مشتمل فائیلوں کی تیاری کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کام کا آغاز ضلع عادل آباد سے شروع کردیا گیا اور ضلع کی تمام اوقافی جائیدادوں سے متعلق فائیلوں کو یکجا کرتے ہوئے ہر جائیداد کی ایک فائیل تیار کی جائے گی۔ ہر فائیل کو ایک نمبر دیا جائے گا اور متعلقہ جائیداد سے متعلق ہر مسئلہ کا اس فائیل میں تذکرہ رہے گا۔ جب کبھی اس جائیداد کے بارے میں بورڈ کو تفصیلات حاصل کرنی ہوں تو فائیل نمبر کے ساتھ ہی متعلقہ سیکشن اس فائیل کو پیش کردے گا۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے بتایا کہ اوقافی جائیدادوں کے ریکارڈ کا تحفظ انتہائی ضروری ہے کیوں کہ اوقافی جائیدادوں کے قابضین کسی نہ کسی طرح ریکارڈ میں الٹ پھیر یا اسے غائب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جائیدادوں سے متعلق اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ ایک فائیل میں تمام تفصیلات درج نہیں ہوتی اور ہر جائیداد سے متعلق کچھ نہ کچھ حصہ مختلف سیکشنوں میں ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں جائیداد کے تحفظ میں دشواری ہورہی ہے۔ منان فاروقی نے بتایا کہ ضلع واری اور اوقافی جائیداد کی بنیاد پر تیار کی جانے والی ہر فائیل میں جو تفصیلات درج ہوں گی ان میں اوقافی ریکارڈ، متولی، جائیداد کے تحت موجود اوقافی اراضی کی تفصیلات، عدالتوں میں زیر دوران مقدمات، شکایات اور دیگر تمام متعلقہ امور شامل ہوں گے۔ اس طرح ہر جائیداد کی ایک جامع فائیل تیار ہوجائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ فائیلوں کی تیاری کے بعد انہیں باقاعدہ کمپیوٹرائزڈ کردیا جائے گا تاکہ اس میں کسی قسم کی کوئی تحریف نہ ہوسکے۔ انہوں نے بورڈ کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ہر سیکشن میں پی آر رول کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے جس سے ہر فائیل کی پیشرفت کا پتہ چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سرکاری دفتر میں پی آر کی اہمیت ہوتی ہے جس کے ذریعہ فائیل کی پیشرفت کا پتہ چلایا جاسکتا ہے۔ وقف بورڈ میں اس طرح کا کوئی نظم نہیں ہے جس کے باعث مسائل کی یکسوئی کے لیے رجوع ہونے والے افراد اپنی فائیلوں کی پیشرفت سے لاعلم ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سیکشن میں کوئی نمائندگی ہو یا پھر شکایت ہر کاغذ کو رجسٹر میں درج کرتے ہوئے اسے نمبر دیا جانا چاہئے۔ پی آر رجسٹر میں اوقافی جائیداد اور اس سے متعلق نمائندگی کی تفصیلات بھی درج کی جائیں گی۔ اس نظام کو ہر سیکشن میں متعارف کرنے سے بورڈ کی کارکردگی بہتر ہوسکتی ہے اور مسائل کی یکسوئی میں تیزی پیدا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عوام وقف بورڈ کی کارکردگی سے عام طور پر غیر مطمئن ہیں لہٰذا ان اصلاحی اقدامات سے عوام کی توقع پر پورا اترنے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے بورڈ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا بھی اشارہ دیا ہے۔