اگزٹ پول نریندر مودی کو خوش کرنے کی کوشش: وجئے شانتی

میڈیا گھرانوں کی پیش قیاسیوں میں تضاد ، عوام کو حقیقی نتائج کا انتظار
حیدرآباد ۔ 20۔ مئی (سیاست نیوز) کانگریس قائد اور فلم اسٹار وجئے شانتی نے قومی میڈیا کی جانب سے لوک سبھا انتخابات کے اگزٹ پول پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو مطمئن کرنے کیلئے یہ اعداد و شمار جاری کئے گئے جبکہ عوام کا حقیقی فیصلہ 23 مئی کو منظر عام پر آئے گا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وجئے شانتی نے کہا کہ اگزٹ پول نتائج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ میڈیا نے حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے بی جے پی کو خوش کرنے پر توجہ دی ہے ۔ 2014 ء کی طرح نریندر مودی کی لہر کا دعویٰ کیا گیا لیکن کئی اہم ریاستوں میں اگزٹ پول کے نتائج اس دعویٰ کے برخلاف دکھائے گئے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر ملک میں نریندر مودی کی لہر برقرار ہے تو پھر بی جے پی کی نشستوں میں کمی کیوں واقع ہورہی ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں اترپردیش کی مثال پیش کی اور کہا کہ اترپردیش میں بی جے پی کی نشستوں میں کمی کی پیش قیاسی کی گئی ۔ وجئے شانتی نے کہا کہ اترپردیش اور دیگر ریاستوں میں بی جے پی کے خلاف عوامی ناراضگی صاف طورپر دکھائی دے رہی ہے۔ نریندر مودی جو اترپردیش سے نمائندگی کرتے ہیں، خود وہاں پر ان کی لہر نہیں چلی۔ وجئے شانتی نے کہا کہ جب اترپردیش میں عوامی لہر مودی کے حق میں نہیں ہے تو پھر کس طرح یقین کیا جاسکتا ہے کہ ملک کے دیگر علاقوں میں عوام نے بی جے پی کے حق میں ووٹ دیا۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں راجستھان ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی شاندار کامیابی کو میڈیا گھرانوں نے نظر انداز کردیا ہے۔ ان تینوں ریاستوں میں بی جے پی کو واضح اکثریت دکھائی گئی ہے جو ناقابل یقین ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو 295 تا 305 نشستوں کا حصول ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اگزٹ پول نتائج کو درست مان لیا جائے تو میڈیا گھرانوں کو اس بات کی وضاحت کرنی چاہئے کہ چھتیس گڑھ ، راجستھان اور مدھیہ پردیش میں کانگریس حکومتوں نے گزشتہ چار ماہ کے دوران ایسی کیا غلطی کی کہ عوام نے کانگریس کو مسترد کردیا۔ ان تین ریاستوں کے لئے مرکزی حکومت نے ایسے کیا انعامات دیئے ہیں، اس کی بنیاد پر عوام بی جے پی کی تائید کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اگزٹ پول کے ذریعہ میڈیا گھرانوں میں بی جے پی قائدین کو خوشی کا موقع فراہم کیا ہے جبکہ 23 مئی کے بعد انہیں مایوسی ہاتھ لگے گی۔