کانگریس ۔ ایس پی اتحاد مضحکہ‘ ماضی کی حکومتوں نے علیگڑھ میں تالے کی صنعت کو بھی تالا لگادیا : مودی
علیگڑھ ۔ 5فبرروری ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیراعظم نریندر مودی نے اترپردیش کی اکھلیش حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اس نے ریاست کی ترقی کیلئے کچھ نہیں کیا اور چیف منسٹر اکھلیش یادو اقتدار پر قبضہ برقرار رکھنے کیلئے شدید بے چینی کے ساتھ ہر کسی سے تعاون طلب کررہے ہیں ۔ مودی نے علیگڑھ میں ایک انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس ۔ ایس پی اتحاد کی مذمت کی اور کہا کہ اترپردیش میں بی جے پی کی لہر اس حد تک طاقتور ہے کہ چیف منسٹر جہاں سے جو کچھ بھی تائید مل سکتی ہے حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ وہ بی جے پی کی لہر میں بہہ جائیں گے ۔ مودی نے اپنے روایتی انداز میں کہا کہ بی جے پی اس ریاست میں وکاس لائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ وکاس ( ترقی) کے معنی برقی ‘ امن و قانون اور سڑک کے ہیں ۔ انہوں نے امن و قانون کی برقراری میں مبینہ ناکامی پر ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ غروب کے بعد خواتین اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل سکتیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیاسی جماعتیں ان کی مخالف ہیں کیونکہ وہ جانتی ہیں کہ ’’ اگر مودی کو راجیہ سبھا میں اکثریت حاصل ہو تو وہ ایسے قواعد وضع کرسکتے ہیں جس سے رشوت خور پکڑا جائے گا ۔ چنانچہ وہ ڈر رہے ہیں اور میں کالا دھن کی تائید کرنے والوں کو سبق سکھانے کیلئے پیج کس رہا ہوں ‘‘ ۔ ایس پی حکومت پر تنقیدوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مودی نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے کچھ اس انداز میں کام کیا کہ علیگڑھ میں تالوں کی مشہور صنعت پر بھی تالے لگ گئے کیونکہ ان صنعتوں کو برقی سربراہ نہیں کی گئی ۔ ریاستی حکومت کا مذاق اڑاتے ہوئے مودی نے کہا کہ اگر توانائی (برقی) سربراہ کی جاتی تو عوام اس توانائی سے استفادہ کرسکتے تھے ۔ یہاں یہ بات بھی حیرت انگیز اور قابل ذکر ہے کہ مودی نے گذشتہ سال بہار اسمبلی انتخابات کی مہم میں بھی اسی قسم کی تنقید کی تھی ۔ انہوں نے اکھلیش حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ترقی کیلئے کچھ نہیں کیا اور الزام عائد کیا کہ رشوت ستانی ‘ ذات پات اور اقربا پروری پر قابو نہیں پایا گیا اور نہ ہی نیشکر کے کسانوں کے بقایا جات ادا کئے گئے ۔ وزیراعظم مودی نے کہا کہ ’’ نوجوانوں سے ان کے انٹرویوز کے بعد سفارش کے لئے ارکان اسمبلی اور وزراء رشوت کیلئے پوچھ رہے ہیں ۔ رشوت ادا کرنے کیلئے غریبوں کو اپنی زمین اور دیگر اثاثے فروخت کرنا پڑرہا ہے ۔ اس عمل کو روکا جانا چاہیئے ۔ ہماری مرکزی حکومت نے درجہ سوم و چہارم کیلئے انٹرویو کا طریقہ کار ختم کردیا ہے اور امیدواروں کو محصلہ نشانات کی بنیاد پر کمپیوٹر کے ذریعہ انتخاب کیا جاتا ہے ‘‘ ۔ مودی نے کہا کہ رشوت خور افراد مجاہدین آمادی کی بیواؤں کے وظیفے بھی ہڑپ کررہے ہیں لیکن مرکزی حکومت نے ان وظائف کو آدھار سے مربوط کردیا جس کے نتیجہ میں 40,000کروڑ روپئے کی بچت ہوئی ہے اور چوہے اب خاموشی کے ساتھ یہ رقم نہیں کھاسکتے ۔ مودی طنزیہ انداز میں کہا کہ مایاوتی اور اکھلیش کے درمیان عجیب و غریب مقابلہ آرائی ہے اور اس دوڑ میں دونوں ایک دوسرے پر سبقت لینا چاہتے ہیں ۔ ’’ جب مایاوتی اقتدار پر فائز تھیں یو پی تین بڑے جرائم میں سارے ملک میں سرفہرست تھا اور بعد میں جب اس نوجوان ( اکھلیش) نے عنان اقتدار سنبھالا تو یہ ریاست پانچ بڑے جرائم میں پہلے مقام پر پہنچ گئی ۔