اکھلش یادو نے شیوپال یادو کا قلمدان واپس لوٹادیا

خاندانی تنازعہ کی یکسوئی کی کوشش ، جب تک میں زندہ ہوں پارٹی میں پھوٹ نہیں ہوگی: ملائم سنگھ یادو

لکھنو 16 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) یادو خاندان میں تنازعہ کی یکسوئی کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں ۔ اسی دوران چیف منسٹر اکھلش یادو نے آج رات اعلان کیا کہ وہ اپنے ناراض چچا شیوپال یادو کا قلمدان واپس لوٹا رہے ہیں ۔ گائتری پرجاپتی کو کابینی وزیر کی حیثیت سے دوبارہ شامل کیا جائے گا ۔ یہ اعلان ایسے وقت کیا گیا جب سماج وادی پارٹی کے صدر ملائم سنگھ یادو سمجھوتہ فارمولہ پر کام کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک میں زندہ ہوں پارٹی میں کوئی پھوٹ نہیں ہوگی ۔ ملائم سنگھ یادو نے اپنے بھائی شیوپال یادو اور فرزند اکھلش کے ساتھ مشاورت کی ۔ اس کے بعد معاملے کو حل کرنے کی کوشش کی گئی ۔ شیوپال سنگھ یادو کو ان کا قلمدان حوالے کردیا گیا ۔ اس کے بعد اکھلش یادو نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ان کے چچا کو چیف منسٹر کی جانب سے صرف دو دن قبل ہی اہم وزارتوں سے ہٹادیا گیا تھا ۔ یہ اس وجہ سے ہوا کہ اکھلش یادو کو ریاستی پارٹی یونٹ کے سربراہ کی حیثیت سے ہٹادیا گیا تھا ۔

ایک اور ٹوئٹ میں چیف منسٹر نے کہا کہ گائتری پرجاپتی کو دوبارہ کابینہ میں لیا جارہا ہے ۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق پرجاپتی کو وزیر معدنیات کی حیثیت سے برطرف کردیا گیا تھا ۔ اب انہیں کابینہ میں دوبارہ شامل کیا جائے گا لیکن ان کا قلمدان مختلف ہوگا ۔ قبل ازیں سماجوادی پارٹی میں اختلافات پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو نے آج کہا کہ جب تک وہ موجود ہیں پارٹی میں کوئی پھوٹ نہیں ہوسکتی ۔ واضح رہے کہ ایک دن قبل ہی ان کے بھائی شیوپال سنگھ یادو نے پارٹی عہدہ اور ریاستی کابینہ سے استعفی پیش کردیا تھا ۔ پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ملائم سنگھ یادو نے کہا کہ ان کے فرزند اور چیف منسٹر اکھیلیش سنگھ یادو ان کی بات سے انکار نہیں کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ کانکنی کے برطرف شدہ وزیر گائتری پرجاپتی کو دوبارہ یو پی کابینہ میں شامل کرلیا جائیگا ۔ ان کی برطرفی ہی شیوپال سنگھ یادو اور اکھیلیش کے مابین اختلافات کی اصل وجہ سمجھی جا رہی ہے ۔ ملائم سنگھ یادو نے کہا کہ جب تک وہ زندہ ہیں پارٹی میں کوئی پھوٹ نہیں ہوگی ۔ ملائم سنگھ اپنے فرزند اکھیلیش اور بھائی شیوپال کے مابین اختلافات کو دو رکرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ایک بڑا خاندان ہیں۔ اختلافات ہوتے ہیں۔ شیوپال اور اکھیلیش کے مابین کوئی اختلافات نہیں ہیں۔