محمد پہلوان کے وکیل دفاع کی رکن اسمبلی سے جرح، غیرمعمولی سکیورٹی
حیدرآباد۔ 25 فروری (سیاست نیوز) رکن اسمبلی اکبرالدین اویسی آج عدالت میں پیش ہوئے اور ان پر حملہ کے متعلق مقدمہ میں اکبر اویسی سے جرح کی گئی۔ واضح رہے کہ گزشتہ پیشی میں اکبرالدین اویسی نے اپنا بیان درج کروایا تھا اور ان سے محمد پہلوان کے وکیل دفاع مظفر اللہ خاں شفاعت نے اکبر اویسی سے جرح کی۔ عدالت کے احاطہ میں آج غیرمعمولی سکیورٹی انتظامات دیکھے گئے کیونکہ ایک ہی وقت میں اکبرالدین اویسی اور مبینہ دھمکی دینے والے محمد پہلوان اور ان کے ساتھی بھی عدالت میں موجود تھے۔ کمرۂ عدالت میں دونوں فریقین کی ایک ساتھ موجودگی کے سبب پولیس کی جانب سے غیرمعمولی سکیورٹی انتظامات کئے گئے تھے اور عدالت میں معزز جج کے سامنے محمد پہلوان کے وکیل دفاع مظفر اللہ خاںشفاعت ایڈوکیٹ نے اکبر اویسی سے ان کی شکایت اور اس سے متعلق جرح کی۔ اکبر اویسی نے جب 22 فروری کو اپنا بیان درج کروا دیا تھا، اس میں ’’برق نیوز‘‘ کا حوالہ دیا اور شکایت و اکبر اویسی کے بیان کے مطابق ’’برق نیوز‘‘ پر محمد پہلوان نے بیان کا حوالہ دیا تھا۔ اس تعلق سے محمد پہلوان کے وکیل دفاع مظفر اللہ خاں شفاعت نے اکبر اویسی سے جرح میں حوالے طلب کئے۔ ایڈوکیٹ مظفراللہ خاں شفاعت نے کہا کہ محمد پہلوان نے کسی نیوز چیانل یا پھر کوئی ’’برق نیوز‘‘ کو اپنا انٹرویو و بیان نہیں دیا تھا۔ یہ فرضی اور توڑ مروڑ کر تیار کردہ بیان ہے۔ مظفر اللہ خاں شفاعت نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا جس بیان سے ان کے موکل کو جوڑا جارہا ہے۔ وہ ’’فرضی‘‘ ہے اور ’’جھوٹ کا پلندہ‘‘ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’’سازش‘‘ کے تحت ان کے موکل اور ان کے افرادِ خاندان کو ہراساں کیا جارہا ہے اور مبینہ طور پر اس وقت حکومت سے مل کر ایسی حرکت کی گئی۔ جرح کی تکمیل کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت 29 فروری کو مقرر کی ہے۔ کمرۂ عدالت کے علاوہ آج احاطۂ عدالت میں بھی پولیس نے سخت چوکسی اختیار کی ہوئی تھی۔ اگرچہ دونوں گروپس کے درمیان سکیورٹی کا حصار تھا تاہم عوام اور وکلاء برداری میں بھی کافی تجسس دیکھا گیا۔ جیسے ہی مقدمہ کی سماعت کی تاریخ دی گئی، کمرۂ عدالت کے باہر پولیس دونوں فریقین کے درمیان دیوار بن گئی تھی اور سخت سکیورٹی کے درمیان دونوں فریقین کو عدالت سے باہر لایا گیا۔ اس مقدمہ کی آئندہ سماعت 29 فروری کو مقرر کی گئی ہے۔