ترقیاتی و فلاحی اسکیمات پر بیجا تنقیدیں افسوسناک ، ہریش راؤ کا بیان
حیدرآباد۔یکم ستمبر، ( سیاست نیوز) وزیر آبپاشی ہریش راؤ نے الزام عائد کیا کہ اپوزیشن جماعتیں ٹی آر ایس حکومت کی ترقیاتی اور فلاحی اسکیمات میں تعاون کے بجائے تنقیدوں کا سہارا لے رہی ہیں جس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ حکومت کی بہتر کارکردگی کو برداشت کرنے تیار نہیں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہریش راؤ نے کہا کہ کانگریس، تلگودیشم اور بی جے پی قائدین مختلف ترقیاتی اور فلاحی اسکیمات پر کامیاب عمل آوری کو دیکھ کر بھی آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مرکز نے تلنگانہ کے ساتھ جو معاندانہ رویہ اختیار کیا ہے اس کے خلاف آواز اٹھانے کے بجائے اپوزیشن جماعتیں حکومت کو تنقید کا نشانہ بنارہی ہیں۔ ہریش راؤ نے کہا کہ مرکزی حکومت تلنگانہ کے آبپاشی پراجکٹس کیلئے ایک روپیہ بھی جاری کرنے تیار نہیں حالانکہ حکومت نے بارہا اس سلسلہ میں مرکز سے نمائندگی کی۔ مرکزی حکومت کے اس رویہ کے باعث تلنگانہ کی ترقی متاثر ہورہی ہے۔ بی جے پی، تلگودیشم اور کانگریس قائدین کو چاہیئے کہ وہ تلنگانہ کو زائد فنڈز کیلئے مرکز سے جدوجہد کریں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو مرکز سے فنڈز کو روکنے کیلئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں اور افسوس کہ بی جے پی اسی تلگودیشم پارٹی کی حلیف جماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی قائدین کو تلنگانہ میں عوامی مسائل پر یاترا کرنے کا کوئی حق نہیں ہونا تو یہ چاہیئے کہ بی جے پی کے صدر کشن ریڈی تلنگانہ کے اضلاع کے بجائے نئی دہلی کا دورہ کریں اور وزیر اعظم نریندر مودی کو تلنگانہ کیلئے فنڈز جاری کرنے پر مجبور کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشن ریڈی آندھرائی قائدین کے ہاتھوں کٹھ پتلی کی طرح کردار ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی ترقی کا دعویٰ کرنے والے کشن ریڈی کو چاہیئے کہ وہ مخالف تلنگانہ چندرا بابو نائیڈو کے خلاف مہم کا آغاز کریں۔ ہریش راؤ نے کہا کہ حکومت محبوب نگر اور دیگر اضلاع میں شروع کئے گئے آبپاشی پراجکٹس کی بہر صورت تکمیل کے حق میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ محبوب نگر ضلع کو خشک سالی سے مستقل طور پر نجات دلانے کیلئے پراجکٹس مکمل کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مشن کاکتیہ کے تحت چھوٹے تالابوں اور جھیلوں کی تعمیر کا کام جنگی خطوط پر جاری ہے۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ہر مسئلہ پر سیاسی مقصد براری کے بجائے متحدہ طور پر تلنگانہ کے حقوق حاصل کرنے کیلئے مرکز پر دباؤ بنائیں۔