اٹھارہ سالہ شیخ یوسف اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہتا ہے لیکن …

حیدرآباد ۔ 23 ۔ جنوری : ( محمد ریاض احمد ) : اسے کھیلتے کودتے اور شرارتیں کرتے دیکھ کر اس کے ماں باپ بہت خوش ہوا کرتے تھے ۔ قد و قامت کے لحاظ سے اپنی عمر سے کہیں زیادہ دکھائی دینے کے باعث ہر کوئی ایسے غور سے دیکھتا محلہ اور اسکول میں بھی یہی حال تھا ۔ اس کے چہرہ کی معصومیت سے ہر کوئی متاثر ہوجاتا ویسے بھی وہ پڑوسیوں کی مدد میں بھی آگے رہتا لیکن اس کی خوشیاں اور ماں باپ کی امیدوں کو صرف ایک سڑک حادثہ نے موہوم کردیا ۔ اس حادثے نے نہ صرف اس کمسن خوبرو لڑکے کی مسکراہٹیں چھین لیں بلکہ اس کے والدین کی خوشیاں بھی جیسے چھین لیں ۔ قارئین ہم بات کررہے ہیں 18 سالہ شیخ یوسف ولد شیخ علیم کی جو ایک سڑک حادثہ میں شدید زخمی ہو کر اپنے دونوں پاؤں سے محروم ہوگئے ۔ کرناٹک کے تاریخی علاقہ بیدر سے چالیس کلومیٹر دور بھالکی کے قریب بیری بی گاوں ہے ۔ شیخ یوسف اسی گاؤں کا رہنے والا ہے یہ لڑکا ایس ایس سی کا طالب علم تھا اکٹوبر 2014 میں وہ ایک ٹریکٹر پر بیٹھے اپنے گاؤں واپس ہورہا تھا کہ پیچھے سے ایک لاری نے ٹکر دے دی جس کے نتیجہ میں وہ شدید زخمی ہوگیا ۔ اسے بیدر کے سرکاری دواخانہ سے رجوع کیا گیا اور ڈاکٹروں کے مشورہ پر شیخ یوسف کو عثمانیہ جنرل ہاسپٹل حیدرآباد لایا گیا تاہم ڈاکٹروں کے جواب دے دینے پر کرشنا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس میں اسے شریک کیا گیا جہاں ڈاکٹروں کی کافی جدوجہد کے بعد اس کی جان تو بچ گئی لیکن اس کے دونوں پیر جسم سے علحدہ کردینے پڑے ۔ اس لڑکے کی زندگی تو بچ گئی تاہم وہ د ونوں پیروں سے معذور ہے وہ پہلے کی طرح کھیلنا کودنا چاہتا ہے ۔ گاؤں والوں کی مدد کرنے کا خواہاں ہے لیکن وہ پیروں کے بنا اپنے قدم کیسے آگے بڑھائے ؟ شیخ یوسف کے والد نے ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں سے مل کر اپنی دکھ بھری کہانی سنائی ۔ راقم الحروف سے بات چیت کرتے ہوئے شیخ علیم نے بتایا کہ وہ ٹیلرنگ کرتے ہیں اور دو بیٹے دو بیٹیوں کے باپ ہیں ۔ انہوں نے اپنی دونوں بیٹیوں کی شادی کے لیے تنکا تنکا جوڑ کر کچھ رقم جمع کی تھی لیکن بیٹے کے اچانک حادثہ میں زخمی ہونے کے بعد وہ رقم اور دوستوں و رشتہ داروں سے قرض لی گئی رقم علاج پر خرچ کردی ۔ کمس میں 22 یوم علاج کے دوران جملہ 3.25 لاکھ روپئے کے مصارف آئے ۔ ڈاکٹروں نے شیخ یوسف کے دونوں پیر گھٹنوں کے اوپر سے کاٹ دئیے ۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ پیر نہ کاٹنے کی صورت میں لڑکے کی زندگی خطرہ میں پڑ سکتی ہے ۔ ڈاکٹروں نے شیخ یوسف کو پرونتیٹھک مصنوعی پیر نصب کرالینے کا مشورہ دیا ہے لیکن اس کے لیے 3 لاکھ 62 ہزار روپئے کا خرچ بتایا گیا ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ سیاست میں ورنگل کے رہنے والے عبدالحفیظ کے بارے میں ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ وہ نوجوان اپنی شادی کے عین ایک دن قبل ہی برقی شاک لگنے کے باعث دو پیروں اور ایک ہاتھ سے محروم ہوگیا ۔ سیاست اور قارئین سیاست کے ساتھ ساتھ ہیلپ ہینڈ فاونڈیشن حیدرآباد کی مدد سے ایک بار پھر وہ چلنے پھرنے اور کام کرنے کے قابل ہوگیا ہے اور اب عبدالحفیظ ورنگل میں نیو انجینئرنگ ورکس کے نام سے ویلڈنگ کا ورکشاپ چلا رہا ہے ۔ امید ہے کہ 18 سالہ شیخ یوسف کو اس کے قدموں پر کھڑا ہونے میں آپ ضرور مدد کریں گے ۔ شیخ یوسف کے والد شیخ علیم اور ماں چاند بی چاہتے ہیں کہ ان کا نور نظر چلے پھرے اور اپنے قدم آگے بڑھائے ۔ شیخ علیم سے فون نمبر 7386369716 پر ربط کریں ۔۔