فرید آباد ۔ 8 ۔ جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ضلع فرید آباد کے موضع اٹالی میں فرقہ وارانہ تنازعہ اور کشیدگی کا حل تلاش کرنے کیلئے قائم کمیٹی کے ارکان نے آج متاثرہ گاؤں کا دورہ کیا اور دونوں فرقوں کے درمیان جاریہ تعطل توڑنے کیلئے عملی اقدامات پر مقامی عوام سے تبادلہ خیال کیا ۔ کمیٹی کے ارکان آج صبح 11 بجے اٹالی گاؤں پہنچے اور مقامی دیہاتیوں سے بات چیت کی۔ کمیٹی کے ایک رکن موہن ڈاگر نے بتایا کہ حالیہ ناخوشگوار واقعہ کے بعد ایک فرقہ (مسلم) کے تمام خاندان اس گاؤں سے دوسرے مقام پر مقفل ہوگئے ہیں جس کے باعث ان سے رابطہ قائم نہیں ہوسکا۔ لہذا ضلع انتظامیہ کے تعاون سے متاثرین سے ملاقات کی کوشش جاری ہے ۔ واضح رہے کہ اٹالی تنازعہ کا حل تلاش کرنے کیلئے ضلع فرید آباد کے تقریباً 2 درجن دیہاتوں کے 1000 افراد نے کل مچھگر گاؤں میں منعقدہ پنچایت میں شرکت کی اور فرقہ وارانہ کشیدگی دور کرنے اور باہمی افہام تفہیم کیلئے 16 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ تاہم پولیس عہدیداروں نے امن کمیٹی کے ارکان کو پنچایت طلب کرنے کی اجازت نہیں دی اور صرف فرداً فرداً ملاقات کیلئے کہا گیا
جس کے پیش نظر کمیٹی کے ارکان نے گھر گھر پہنچ کر مکینوں سے ملاقات کی۔ کمیٹی ارکان لکھن سنگھ اور ڈاگر کے بموجب مقامی دیہاتیوں کا یہ خیال ہیکہ 25 مئی اور 31 جولائی کو پیش آئے فرقہ وارانہ جھڑپوں کیلئے غیر مقامی افراد ذمہ دار ہے جنہوں نے یہاں آکر اشتعال انگیزی کرتے ہوئے تشدد کیلئے اکسایا تھا۔ انہوںنے بتایا کہ مقامی دیہاتی دوسرے فرقہ کے ساتھ بھائی چارگی اور ہم آہنگی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ مسٹر موہن ڈاگر نے بتایا کہ گاؤں کا ساز گار ماحول اور فرقہ وارانہ کشیدگی ختم کرنے کیلئے عوام کی رضامندی دیکھتے ہوئے کمیٹی نے مہا پنچایت کو 8 جولائی تک ملتوی کردینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ علاوہ ازیں کمیٹی کے ارکان ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر امیت کمار اگروال اور پولیس کمشنر سبھاش یادو نے کل ملاقات کر کے دورہ اٹالی کے دورہ کے تجربہ اور مشاہدہ سے واقف کروایا جائے گا۔ دریں اثناء مچھگر گاؤں کے ایک دیہاتی منوج ٹونگر نے بتایا کہ اس کمیٹی کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ موضع اٹالی میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارگی کو فروغ دینے کیلئے اقدامات کرے جہاں پر گزشتہ ماہ دو مرتبہ فساد بھڑک اٹھا تھا اور مقامی مسلمان گاؤں چھوڑ کر ریلیف کیمپ میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے تھے ۔