آندھرا بینک خسارہ کا شکار، مستقبل قریب میں قابو پانے کا عزم

پہلے سہ ماہی میں منافع، دوسرے سہ ماہی میں خسارہ کا انکشاف، دیگر مالیاتی ادارے کشمکش کا شکار
حیدرآباد۔5نومبر(سیاست نیوز) آندھرا بینک نے جاریہ مالی سال کے دوسرے سہ ماہی کے انکشاف کے ذریعہ مالیاتی ادارو ںکو حیرت میں مبتلاء کردیا ہے ۔ گذشتہ دنوں آندھرا بینک کی جانب سے جاری کردہ دوسرے سہ ماہی کے تختۂ حساب میں بینک کی جانب سے 385.11کروڑ کے خسارہ کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ جاریہ مالی سال کے پہلے سہ ماہی کھاتوں کے مطابق بینک نے تین ماہ قبل 51.42کروڑکے منافع کا اعلان کیا تھا لیکن دوسرے سہ ماہ کے دوران بھاری خسارہ کے اعلان نے مالیاتی اداروں کی صورتحال کو منظر عام پر لایا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ آندھرا بینک میں موجود ناقص قرضوں میں ہونے والے اضافہ کے سبب یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے اور دوسرے ماہ کے دوران ناقص قرضوں ‘ قرض نادہندگان کے علاوہ غیر کارکرد کھاتہ داروں کی تعداد میں اضافہ کے سبب حالات انتہائی ابتر ہوگئے ہیں لیکن بینک کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ ان حالات سے جاریہ سہ ماہ کے دوران یعنی تیسرے سہ ماہ میں نمٹنے کے اقدامات کئے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق آندھرا بینک کے قرض نادہندگان اور غیر کارکرد کھاتے 13.27فیصد تک پہنچ چکے ہیں جبکہ سال گذشتہ دوسرے سہ ماہ کے دوران یہ فیصد 11.49 تھا۔ سال گذشتہ بینک کو 16ہزار 262کروڑ 86لاکھ کے ناقص قرضہ جات کا سامنا تھا جبکہ جاریہ سال میں اس کا اضافہ ہوتے ہوئے یہ 19ہزار 838کروڑ 58لاکھ کروڑ تک پہنچ چکا ہے۔ آندھرا بینک کی اس صورتحال کے متعلق بینک عہدیداروں کا ماننا ہے کہ غیرکارکرد کھاتوں اور ناقص قرضہ جات کے سبب یہ صورتحال پیدا ہوتی جارہی ہے اور آمدنی کے بجائے بینک کو خسارہ کا سامنا ہے۔ ماہرین بینک کاری نظام اس صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں کہ جاریہ سال غیر کارکرد کھاتوں کی تعداد میں کیوں اضافہ ہوا ہے ۔ سال گذشتہ بینک میں جملہ 6.99 فیصد غیر کارکرد کھاتے ریکارڈ کئے گئے تھے جبکہ جاریہ سال ان کی تعداد بڑھ کر 7.55 ہو چکی ہے ۔ موجودہ صورتحال کے سبب آندھرا بینک کی مجموعی آمدنی میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور اس کمی کو دور کرنے کیلئے بینک نے ترجیحی طبقات کو فراہم کئے جانے والے قرضہ جات کی جانب توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ عوام کو بینک کاری نظام سے جوڑا جاسکے اور انہیں بینک سے مربوط اسکیمات کے فائد سے واقف کرواتے ہوئے بینک کی آمدنی میں بہتری لانے کے اقدامات کو ممکن بنایا جائے۔