نئی دہلی 8 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) سی پی آئی (ایم) نے آج مطالبہ کیاکہ پولیس کارروائی کے دوران صندل کے 20 اسمگلرس کی آندھراپردیش میں پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کی عدالتی تحقیقات کروائی جائیں۔ پارٹی نے الزام عائد کیاکہ یہ لوگ ’’معمولی مزدور‘‘ تھے جو ’’پولیس کی بے رحمی‘‘ کا نشانہ بن گئے۔ سی پی آئی (ایم) نے اُن کے ورثاء کو معاوضہ کی ادائیگی کا بھی مطالبہ کیا۔ بائیں بازو کی پارٹی نے تلنگانہ میں انکاؤنٹر پر بھی اعتراض کیا جہاں 5 زیردریافت قیدیوں کا انکاؤنٹر کیا گیا ہے جو مبینہ طور پر سیمی سے تعلق رکھتے تھے۔ سی پی آئی (ایم) نے کہاکہ یہ 2 پولیس ملازمین کی ہلاکت کا منصوبہ بند انتقام تھا۔ اِن قتل کی وارداتوں سے جو پولیس کی تحویل میں واقع ہوئی ہیں، پولیس کا حقیقی چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔ اِس معاملہ کو دبایا نہیں جاسکتا اور اعلیٰ سطحی تحقیقات کروائی جانی چاہئیں۔ پارٹی پولیس عہدیداروں کے خلاف ایسی کارروائی کی جانی چاہئے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہ ملتی ہو۔ پارٹی نے دعویٰ کیاکہ ضلع چتور میں جو افراد ہلاک کئے گئے وہ مزدور تھے اور اُن کی خدمات صندل کے درخت کاٹنے کے لئے معاوضہ پر حاصل کی گئی تھیں۔
صندل کی غیر قانونی تجارت سے اُن کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ سی پی آئی (ایم) کی پولیٹ بیورو نے آندھراپردیش میں پولیس کارروائی کی مذمت کی۔ پارٹی نے کہاکہ ریاستی حکومت اور پولیس عہدیدار صندل کی اسمگلنگ کو روکنے میں ناکام ہیں اور اِس سلسلہ میں مناسب اقدامات کرنے کے بجائے معمولی کارکنوں کو بے رحمی کا نشانہ بنارہے ہیں۔ تلنگانہ میں فائرنگ کو ’’جعلی انکاؤنٹر‘‘ قرار دیتے ہوئے پارٹی نے کہاکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ دو پولیس ملازمین کی ہلاکتوں پر انتقامی کارروائی تھی۔ پوڈوچیری سے موصولہ اطلاع کے بموجب سی پی آئی (ایم ایل) نے آج 20 بے قصور مزدوروں کی آندھراپردیش پولیس کے ہاتھوں سیشاچلم کے جنگلاتی علاقہ میں بے رحمانہ قتل عام کی مذمت کی۔ اپنے ایک بیان میں مقامی سی پی آئی (ایم ایل) کے سکریٹری ایس بالا سبرامنیم نے اِس واقعہ کی سی بی آئی تحقیقات کا اور خاطی پولیس ملازمین پر قتل کے الزام میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا۔
چینائی سے موصولہ اطلاع کے بموجب ریاست ٹاملناڈو میں آندھراپردیش پولیس کے ہاتھوں 20 افراد کے قتل عام کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ پڑوسی ریاست آندھراپردیش کو چینائی سے روانہ ہونے والی بسوں کی خدمات اِس واقعہ پر سنگباری کی وجہ سے متاثر ہوگئیں۔ پولیس کے بموجب بسوں پر حملوں کے الزام میں 4 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ بس اسٹیشنوں پر پولیس کی طلایہ گردی میں شدت پیدا کردی گئی ہے۔ سنگباری کے واقعات کا نشانہ اے پی ایس آر ٹی سی کی گاڑیاں تھیں چنانچہ پڑوسی علاقوں کو بس خدمات عارضی طور پر معطل کردی گئی ہیں۔ بعض بسیں جو آندھراپردیش کے قصبوں جیسے چتور، تروپتی، نگری اور نیلور جانے والی تھیں، کانچی پورم، تروولور اور ویلور میں روک کردی گئی ہیں۔ تاہم چند بسیں آج بھی منتخبہ راستوں پر جیسے ستیہ ویرو اور ناگلا پورم چل رہی ہیں۔ پولیس نے کہاکہ 7 مقتول افراد کنا منگلم پولیس اسٹیشن میں ارنی سب ڈیویژن کے متوطن تھے۔