آمدنی اَٹھنی خرچہ روپیہ ! تلنگانہ میں مالی بحران؟

ماہانہ 4,000 کرو ڑروپئے کی آمدنی ، 8,000 کروڑ روپئے کے مصارف ، حکومت قرض لینے پر مجبور

حیدرآباد۔ 29 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ’’آمدنی اَٹّھنی، خرچہ روپیہ‘‘ اس ضرب المثل کہاوت سے فی الحال ریاست تلنگانہ کو عملی سامنا ہے جو مالی بحران سے گذر رہی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ سمجھی جارہی ہے کہ تلنگانہ کی ماہانہ آمدنی 4,000 کروڑ روپئے اور مصارف 8,000 کروڑ روپئے ہیں۔ ریاستی حکومت نے رواں سال کے لئے 1.15 لاکھ روپئے کا بجٹ پیش کیا گیا جس میں 98,000 کروڑ روپئے کی آمدنی کا تخمینہ کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس میں حکومت کو 17,000 کروڑ روپئے کا بڑھتے ہوئے مصارف اور گھٹتی ہوئی آمدنی اور ترقی پر جمود سے پریشان حکومت نئے قرض حاصل کرنے پر مجبور ہورہی ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ تلنگانہ حکومت ستمبر تک 2,300 کروڑ روپئے کے مارکٹ قرض حاصل کرے گی۔ ترقی کی شرح اور آمدنی کی سطح میں جب تک اضافہ نہیں ہوتا، ریاست تلنگانہ کو اپنے پُرعزم ترقیاتی پروگراموں کو فنڈز کی فراہمی کیلئے زیادہ تر قرض پر ہی انحصار کرنا ہوگا چنانچہ تلنگانہ حکومت جولائی کے دوران 1,300 کروڑ روپئے کے مارکٹ فنڈز حاصل کی ہے۔

 

اگست میں غالباً 1,080 کروڑ روپئے اور ستمبر میں 1300 کروڑ روپئے کے قرض لئے جائیں گے ۔ یہ قرض 6.5 فیصد سالانہ شرح سود پر حاصل کئے جارہے ہیں۔ ریاستی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ کم سے کم شرح پر سود حاصل کررہی ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا تمام ریاستوں کیلئے ماہانہ 50,000 کروڑ روپئے کے قرضوں کی پیشکش کی ہے جس کے منجملہ حکومت تلنگانہ 1,000 تا 13,000 کروڑ روپئے کے قرض حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن قرض کا بھی بوجھ اس لئے بھی تشویشناک ہوسکتا ہے کہ حکومت کو 300 کروڑ روپئے  تا 400 کروڑ روپئے ماہانہ صرف سود کے طور پر ادا کرنا ہوگا۔ کے سی آر کی تلنگانہ حکومت آئندہ 9 ماہ کے دوران اپنے کئی بڑے پراجیکٹوں پر بھاری رقومات صرف کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے جس کے لئے فنڈز کو یقینی بنایا جارہا ہے۔