آسارام کو سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ

عدلیہ پر پورا بھروسہ تھا، فیصلہ پر لڑکی کے والد کا اظہاراطمینان
شاہجہاں پور۔25 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) آسا رام کی طرف سے کی گئی عصمت ریزی کا شکار 16 سالہ لڑکی کے والد نے اس خود ساختہ سادھو کو مجرم قرار دینجے جودھپور عدالت نے فیصلہ پر اطمینان کا اظہار کیا اور سخت ترین سزاء دینے کا مطالبہ کیا۔ عدالت کی طرف سے آسارام کو مجرم قرار دینے کے بعد عصمت ریزی کی شکار لڑکی کے والد نے کہا کہ ’’انصاف ملنے پر مجھے خوشی ہوتی ہے۔ اس کے لیے تین عدلیہ اور میڈیا کا شکریہ ادا کرتا ہوں‘‘۔ اس شخص نے مزید کہا کہ عدلیہ پر ہمیں پورا بھروسہ تھا اور حصول انصاف پر خوشی ہوتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے خاندان کے ارکان گزشتہ چار سال سے گھر کے باہر بھی نہیں نکل رہے تھے۔ یہ ایک اطمینان بخش فیصلہ ہے جو اس (آسارام) کے خلاف کیا ہے۔ ہم مسلسل دہشت زدہ حالات میں زندگی گزاررہے تھے۔ ہمارا کاروبار بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ اس مقدمہ کی سماعت کے دوران خاندان کو درپیش مشکلات کا تذکرہ کرتے ہوئے لڑکی کے والد نے مزید کہا کہ انہیں لالچ ا ور جان کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔ اس (آسارام) کے آدمیوں نے مجھ سے کہا تھا کہ میڈیا سے رجوع ہوکر اعلان کیا جائے کہ وہ (آسارام) بے قصور ہیں جس پر عدالت اس کو رہا کردے گی اور وہ مجھے منہ مانگی خطیر رقم دیں گے۔ اگرچہ ہمارے ساتھ پولیس سکیوریٹی تھی لیکن رشتہ داروں کے ذریعہ دھمکیاں بھی دی جارہی تھیں۔ متاثرہ لڑکی کے والد نے خود ساختہ سادھو کو دھوکہ باز قراردیا اور کہا کہ خدا کا خوف رکھنے والے سادہ لوح عام افراد کو اکثر اس قسم کے لوگ ذہن سازی کے ذریعہ اپنا وفدار بنالیتے ہیں اور یہ ماننے پر مجبور کردیتے ہیں کہ ’’وہ ہی بھگوان کا روپ ہے‘‘۔