سرینگر ۔ 22 فبروری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) آرمی کو اندیشہ ہے کہ کشمیر میں ’’کمزور ‘‘ عسکری قیادت اور آنے والے انتخابات کے تناظر میں عسکریت پسندوں کی جانب سے دراندازی کی کوششوں میں اضافہ ہوسکتا ہے لیکن وہ کسی بھی چیلنج کا سامنا کرنے تیار ہے جس میں افغانستان سے طالبان جنگجوؤں کی ممکنہ دراندازی شامل ہے۔ آرمی کے 15 کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹننٹ جنرل گرمیت سنگھ نے آج یہاں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ عسکریت پسندوں کی قیادت کا صفایا ہوجانے کے سبب انتہاپسندوں کی دراندازی کی کوششیں ہوں گی لیکن ہم تیار ہیں۔ انھوں نے کہاکہ انسداد دراندازی کی مساعی کی کامیابی گزشتہ سال نمایاں طورپر نظر آئی جیسا کہ لائن آف کنٹرول کے پاس کئی عسکریت پسندوں کو ختم کردیا گیا ۔ آنے والے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے تعلق سے پوچھنے پر فوجی افسر نے کہا کہ ہم انتخابی عمل کے لئے سلامتی کا ماحول فراہم کرنے کے تعلق سے نہایت سنجیدہ ہوں گے ۔ کور کمانڈر نے اُس سوال کا راست جواب دینے سے گریز کیا جب یہ پوچھا گیا کہ آیا افغانستان سے امریکی دستوں کی دستبرداری کشمیر میں طالبان جنگجوؤں کی دراندازی کا موجب بن سکتی ہے ؟
تاہم انھوں نے کہا کہ وادی میں سکیورٹی ڈھانچہ کوئی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہے ۔ انھوں نے مزید کہا کہ سکیورٹی صورتحال کے علاقائی عوامل ہوتے ہیں ۔ انسداد دراندازی کا سسٹم موجود ہے اور ہم اس کے لئے تیار ہے ۔ سکیورٹی فورس کی حیثیت سے ہمیں کوئی بھی سکیورٹی چیلنج کا سامنا کرنے تیار رہنا پڑتا ہے اور اس معاملے میں تیاری اور حرکیاتی پہلو کی اہمیت ہوتی ہے ۔ لیفٹننٹ جنرل سنگھ نے کہا کہ رواں سال کی شروعات میں عسکری سرگرمی گزشتہ سال کے مقابل وادی میں کچھ زیادہ رہی ۔ انھوں نے بتایا کہ گزشتہ سال کسی دہشت گرد کو ہلاک کرنے کا پہلا واقعہ اپریل میں ہوا تھا لیکن اس سال 7 جنوری کو ہی اس کی شروعات ہوگئی ۔ اب تک ہم 24 دہشت گردوں کا صفایا کرچکے ہیں ، جن میں 11 کو ہلاک کیا گیا اور 13 پکڑے گئے ۔ انھوں نے کہاکہ گرفتار شدہ عسکریت پسند مقامی ہیں جبکہ آرمی انھیں خودسپردگی کیلئے تمام ممکنہ موقع دے رہی ہے ۔